پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواستوں پر سماعت کی جبکہ وکیل درخواستگزارعادل عزیز قاضی، ڈپٹی اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر ایف آئی اے بابر بخت قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔ایف آئی اے حکام کی جانب سے رپورٹ جمع کروائی گئی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کوئی تو جواب دہ ہے، لوگوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ عدالت کے سامنے ایس او پیز رکھے اور ان کو ہی پامال بھی کیا گیا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ایس او پیز کی پامالی کی اور وہ سیکشن لگائے جو لگتے ہی نہیں، صرف اس لیے لگائے گئے تاکہ عدالت سے بچا جا سکے۔ یہ بتا دیں کہ کیسے اس سب سے بچا جا سکتا ہے۔ڈائریکٹرایف آئی اے بابربخت قریشی نے کہا کہ قانون بنا ہوا ہے اس پرعملدرآمد کرنے کیلئے پریشرآتا ہے

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ نے کسی عام آدمی کیلئے ایکشن لیا؟ لاہورمیں ایف آئی آر درج ہوئی اوراسلام آباد میں چھاپہ مارا گیا۔ایف آئی اے ڈائریکٹر بابر بخت قریشی نے کہا کہ ہم ایف آئی آرسے قبل بھی گرفتاری ڈال دیتے ہیں پھراس سے برآمدگی پر ایف آئی آر درج کرتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ آپ کیسے گرفتار کرسکتے ہیں کس قانون کے مطابق گرفتاری ڈال سکتے ہیں۔ آپ اپنے عمل پر پشیماں تک نہیں اور دلائل دے رہے ہیں۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کسی کا تو احتساب ہونا ہے، کون ذمہ دار ہے آج آڈر کرنا ہے۔ جرنلسٹ کی نگرانی کی جارہی ہے، یہ ایف آئی اے کا کام ہے کیا؟۔ایف آئی اے بابر بخت قریشی نے کہا کہ بلال غوری کے علاوہ باقی سب کی انکوائری مکمل ہو چکی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بلال غوری نے وی لاگ کیا تھا اور کتاب کا حوالہ دیا تھا،کارروائی کیسے بنتی ہے؟ ملک میں کتنی دفعہ مارشل لا لگا ہے یہ تاریخ ہے لوگ باتیں کریں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پرکیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔