صحت کے حوالے سے مسائل سے نمٹنے کے لیے جامع پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے،ایس ڈی پی آئی ماہرین


اسلام آباد(صباح نیوز)صحت کے حوالے سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلویں اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث زہنی اور جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے ضروری ہے کہ ان تمام مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدامات کیے جائیں۔

ماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ہماری زمین، ہماری صحت کے موضوع پر منعقدہ ویبنار کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر رضوان تاج نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہمیں زہنی بیماریوں کے سدباب اور علاج پر زیادہ توجہ دینی ہو گی کیونکہ زہنی صحت کے غیر جسمانی صحت برقرار رکھان ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے تمام اہداف زہنی صحت میں بہتری کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔ہیلتھ سروسز اکیڈیمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ ماحولیاتی تباہی اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے بھی انسانی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر پھیلتی آبادیوں کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے پھیلا میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے معاملات کو مختلف شعبوں کی پالیسیوں کا حصہ بنائے جانے کی ضرورت ہے۔

زرعی یونویرسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے کہا کہ ہمیں ایک صحت  طرز فکر کے تحت صحت کے تما م مسائل سے نمٹنے کی ضوررت ہے جس میں صرف انسانی صحت نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی بہتر صحت کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آباد ی میں تیز تر اضافہ غذائی تحفظ اور پانی کی کمیابی جیسے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مشیر ڈاکٹر خالد سعید کہا کہ پانی کی کمیابی اور غذائی تحفظ کے انسانی صحت پر براہء راست اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر محمد عمران نے اس موقع پر پلاسٹک کے انسانی اور جانوروں کی صحت کے لیے خطرات کا تفصیلی ذکر کیا۔ ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر رضیہ صفدر کہا کہا کہ زہنی صحت کو پالیسی اور نفاذ دونوں سطحوں پر پیش نظر رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کی عائشہ الیاس نے صحت کے عالمی دن کی اہمیت اور صحت کے ضمن میں آگاہی کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔