بینکاری تناظر سے پائیدار ترقی کے اہداف پر پیش رفت سے متعلق خصوصی رپورٹ کی رونمائی


کراچی(صباح نیوز)بینک دولت پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے ”پائیدار ترقی کے اہداف اور پائیداری رپورٹـ پاکستان کے شعبہ بینکاری کے تناظر میں”  کے عنوان سے ایک رپورٹ کی دبئی میں رونمائی کی۔

رپورٹ کی رونمائی ایک تقریب میں کی گئی جس کا موضوع ”ماحول دوست اور پائیدار مالیات کا مستقبل—ایس ڈی جیز کا کردار” تھا۔ تقریب کا اہتمام گلوبل ایتھیکل فنانس انی شی ایٹو (جی ای ایف آئی) نے اسکاٹ لینڈ حکومت اور برطانیہ کی اسلامک فنانس کونسل (یو کے آئی ایف ایس) کے اشتراک سے کیا تھا۔بینکاری کے تناظر سے یہ اوّلین رپورٹ ہے جس میں اقوام متحدہ کے متعین کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) 2030ء  پر بینکوں کی جانب سے پیش رفت کی نہ صرف نقشہ کشی کی گئی ہے بلکہ ان کے حصول میں مخصوص خامیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ دیگر مقررین میں اسکاٹ لینڈ کے وزیر تجارت مسٹر آئیوان مک کی بھی شامل تھے۔ تقریب میں پالیسی ساز شخصیات، بینکوں کے اعلیٰ حکام، مالی مشیر، سفارت کار اور دانشور شامل تھے جنہوں نے ایس ڈی جیز پر خیالات کا اظہار کیا۔

اپنے  خطاب میں  ڈاکٹر رضا باقر نے ایس ڈی جیزکے لییاسٹیٹ بینکاور حکومت پاکستان کا عزم اجاگر کیا ، جس کا اظہار ان اہداف کے حصول میں کیے جانے والے اقدامات اور پائیداری کو یقینی بنانے کے کاموں سے ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان ان چند اولین ممالک میں سے ایک ہے جنویں نے پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کے ذریعے ایس ڈی جیز 2030ء ایجنڈے کو اپنایا۔

انہوں نے اس امر سے بھی آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان کے وڑن 2025ء کے ساتوں ستون مکمل طور پرایس ڈی جیزکیساتھ ہم آہنگ ہیں اور جامع نمو اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ایک جامع طویل مدتی حکمت عملی فراہم کرتے ہیں۔پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے حوالے سے ڈاکٹر رضا باقر نے اسٹیٹ بینک کے حالیہ چند  اقدامات بشمول مالی شمولیت میں صنفی فرق کے تدارک کے لیے ‘برابری پر بینکاری’جیسی سنگِ میل کی حیثیت رکھنے والی پالیسی اور ملک میں کم لاگت اور سستے مکانات کے لیے قرضے دینے کی اسکیم’میرا پاکستان میرا گھر ‘پر روشنی ڈالی، جس کا 2021ء سے پہلے کوئی وجود نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ ‘میرا پاکستان میرا گھر ‘ اسکیم سے نہ صرف پسماندہ طبقے کو اپنی چھت کے حصول میں مدد ملی بلکہ اس سے معیشت میں بھی تحرک پیدا ہوا۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 357 ارب روپے مالیت کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں، جن میں سے 157 ارب روپے کی قرضہ درخواستیں منظور اور 56 ارب روپے جاری کیے جاچکے ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے اختراعی قابل تجدید توانائی فنانسنگ سہولت کا خاص طور پر تذکرہ کیا جس سے بینکوں کو  کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے ماحول دوست فنانسنگ کا جزدان بڑھانے کی ترغیب ملتی ہے۔ڈاکٹر رضا باقر نے پائیدار ترقی کے اہداف کے سلسلے میں پاکستانی بینکوں کی جانب سے اب تک کے اقدامات کو سراہا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس پیغام کو تقویت دینے کے لیے بینکوں کے بورڈز اور انتظامیہ واضح طور پر اپنے عزم کا اظہار کرے اور پائیدار ترقی کے اہداف پر عملدآمد میں اپنی ٹیموں اور متعلقہ فریقوں کی مدد کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کو عملدرآمد کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے، جس میں استعدادکاری کے پروگراموں کے ساتھ پائیدار ترقی کے اہداف پورے کرنے کے لیے ذمہ داریاں اور اوقات مقرر کیے جائیں۔آخر میں، ڈاکٹر رضا باقر نے اس بابت زور دیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف پر عملدرآمد پر پیش رفت کے لیے اصلاحات کو اہمیت اور وسعت دینے کی ضرورت ہے تاکہ کرئہ ارض آ?ئندہ نسلوں کے رہنے کے لیے بہتر جگہ بن سکے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے تقریب کے دوران اسکاٹ لینڈ کے وزیر تجارت مسٹر آئیوان مک کی کے ساتھ ایک غیررسمی گفتگو میں بھی شرکت کی۔

گفتگو کے دوران ڈاکٹر رضا باقر نے ایس ڈی جیز کے منصوبوں کی انجام دہی کی فنڈنگ میں نجی شعبے کی فنانس کے اہم کردار کی جانب توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری بہت زیادہ ہے اور اس سلسلے میں حکومت ضروری سہولتیں اور ضوابطی لچک فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ابھرتی ہوئی منڈیوں کے ممالک کو بھی بین الاقوامی مالی اداروں اور کثیر القومی اداروں کی جانب سے اختراعی مالی ڈھانچوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ پائیداری کے تقاضوں کی تکمیل کے لیے درکار بھاری مالی ضروریات پوری کرسکیں۔