امریکا افغانستان میں اب بھی ڈبل گیم کر رہا ہے،مقررین


اسلا م آباد(صباح نیوز)وفاقی دارالحکومت میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں مقررین نے امریکا اور اس کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا ہے وہ افغانستان میں بدامنی پھیلانے کے لئے داعش کا استعمال کر رہے ہیں ۔

سیمینار کا انعقاد اسلام آباد میں قائم آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز نے کیا تھا جس کے صدر سابق پاکستانی سفیر عبدالباسط اورچیئر مین سابق میجر جنرل سعد خٹک ہیں۔

مقررین نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ وہ طالبان اور ان کے رہنماں پر عائد پابندیاں ختم کرے تاکہ افغانستان میں انسانی المیے سے بچا جا سکے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر فرح ناز نے کہا کہ افغانستان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ سلطنتوں کا قبرستان ہے۔ امریکا کو جنگ میں طالبان کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے ۔طالبان دہشت گرد نہیں حریت پسند ہیں جو اپنے ملک کی آزادی کے لئے لڑتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان کے 9 ارب ڈالر منجمند کر کے ملک میں میں افر تفری پھیلانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ڈبل گیم کر رہے ہیں اور داعش خراسان کو بد امنی پھیلانے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی افغانستان میں جو ہتھیار چھوڑ گئے ہیں وہ بھی خطے میں بد امنی پھیلانے کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی سفیر برائے پاکستان اندرولا کامینارا نے افغانستان میں جنم لینے والے انسانی المئے کو اعداد و شمار کی روشنی میں پیش کیا اور کہا کہ یورپی یونین انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا تاہم نئی افغان حکومت کو انسانی حقوق اور خواتین کی تعلیم کے پر اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا ہو گی۔

سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل آصف یسین ملک (ر) نے کہا کہ امریکی صدر بھی اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے 100 دن مانگتا ہے۔ دنیا طالبان کے معاملے میں اس قدر بے صبری کا مظاہرہ کیوں کر رہی ہے۔ دنیا کو چاہئے کہ طالبان کی حکومت کو کچھ وقت دیں تاکہ وہ استحکام لا سکیں۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں ہر قسم اور نوعیت کے جنگجو گروپ موجود ہیں جب تک طالبان ان گروپوں کے بارے میں عالمی اور علاقائی تشویش کا تدارک نہیں کرتے نہ صرف طالبان بلکہ پاکستان بھی دباو میں رہے گا۔

ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے ۔ پاکستانی قوم کو افغان قوم کے خلاف نفرت انگیز بیانئے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ طالبان کی حکومت امن اور استحکام قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ سیمینار سے سابق سفرا ء عزیز احمد خان’ ایاز وزیر’ ابرار حسین، ڈاکٹر سلمی ملک، آمنہ خان اور گل داد نے بھی خطاب کیا۔