لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جبری گمشدہ افراد کے کیسسز کی سماعت‎‎


راولپنڈی (صبا ح نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جمعرات کوجسٹس اسجد گھرال کی عدالت میں جبری گمشدہ افراد کے 5 کیسز کی سماعت ہوئی جن میں محمد اجمل خان ، حسن معاویہ، علی حیدر شاہ،زاہد امین اور صادق امین کے کیسز شامل ہیں۔معزز عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور پولیس کی طرف سے سی پی او اور آر پی او پیش ہوئے۔

پولیس اور آٹارنی جنرل نے عدالت کو قائل کرنے کی پوری کوشش کی کہ لاپتہ افراد کے کیسسز دوبارہ کمیشن آف انکوائیری میں بھیجے جائیں اور ہائی کورٹ سے خارج کر دیئے جائیں ان کا کہنا تھا کہ کمیشن آف انکوائیری میں یہ تمام کیسسز چل رہے ہیں تو ہائی کورٹ میں ان کی سماعت کی کوئی ضرورت نہیں ہے، یہ کیسز دو فورمز پر ایک ساتھ نہیں چلائے جا سکتے ہیں لہذا ہائی کورٹ سے ان کو خارج کر دیا جائے

جس پر ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کے وکلا نے دلائل پیش کئے اور آمنہ مسعود جنجوعہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ زاہد امین اور صادق امین وہ شہری ہیں جن کو اپنے گھروں سے تمام اہل خانہ کے سامنے اغوا کیا گیا لہذا یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو خود گھروں سے چلے گئے اور معزز عدالت کو آگاہ کیا کہ کہ کمیشن آف انکوائری میں تمام کیسز جو زیر سماعت ہیں ان کو کبھی انصاف نہیں ملا یہاں تک کہ پرو ڈکشن آرڈر کرنے کے بعد کیس کو بند کردیا جاتا ہے اور لاپتہ فرد کبھی بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا. ہمارے بہت زیادہ تحفظات ہیں جن کی بنا پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی کمیشن آف انکوائری کے خلاف کیس داخل کیا ہوا ہے،

اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ کیسز ہائی کورٹ میں چلتے رہیں گے کیونکہ یہ فنڈامنٹل رائٹس (بنیادی حقوق) کا معاملہ ہے جو اختیارات ہائی کورٹ کے پاس ہیں وہ کمیشن کے پاس نہیں ہیں،اس پرسماعت کا اختتام ہوا۔مذکورہ کیسسز کی اگلی سماعت کی تاریخ اور ان کیسسز کے انفرادی طور پر آڈرز آنا ابھی باقی ہے