اسلام آباد(صباح نیوز) مشیر تجارت عبدالرزاق داود نے کہا ہے کہ عالمی کشیدگی کو ختم ہونا چاہیے تاکہ امن اور تجارت فروغ پا سکے۔
وفاقی سرمایہ کاری بورڈ کی سی پیک پر سالانہ انڈسٹریل کوآپریشن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مشیر تجارت عبدالرزاق داود، چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ اظفر احسن نے شرکت کی۔علاوہ ازیں کانفرنس میں چائنہ کے قونصل جنرل لی بائی جان اور چیف سیکریٹری ممتازعلی شاہ سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت عبدالرازق داود کا کہنا تھا کہ عالمی کشیدگی کو ختم ہونا چاہیے تاکہ امن اور تجارت فروغ پا سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کی مدد سے دونوں ممالک کو عالمی، ملکی اورعلاقائی تجارتی مواقع میئسر ہوں گے، سی پیک امریکہ اور روس سے تجارتی تعلقات کوبہتر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرے گا۔گذشتہ تین سال سے سی پیک پر مسلسل کام کررہے ہیں، پاکستان اپنی تیار کردہ مصنوعات کو ایکسپورٹ کرے گا جبکہ آئندہ بجٹ میں ڈیوٹیزکو ختم کریں گے تاکہ ایکسپورٹ بڑہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، سی پیک سے پاکستان اور افغانستان کے مابین بھی تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے۔عبدالرزاق داود نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کررہے ہیں، گذشتہ دو سالوں سے ترسیلات زر میں بہترین اضافہ ہوا ہے۔سال 2020 معاشی لحاظ سے مشکل تھا لیکن الحمداللہ اب صورتحال بہت بہتر ہے اوراب ہم ٹریک پر ہیں جس کا اعتراف دنیا کررہی ہے جبکہ ہمارے پاس بہترین مواقع موجود ہیں۔کانفرنس سے خطاب میں چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے کہا کہ سی پیک ایک کامیاب منصوبہ ہے جبکہ سی پیک اب دوسرے مرحلے میں داخل ہورہا ہے۔سندھ میں ماڈرن ٹیکنالوجی اور پاور سیکٹر میں بہترین مواقع ہیں اور حکومت سندھ نئی سرمایہ کاری کے لئے مکمل تیار ہے، بورڈ آف انویسمنٹ کے ساتھ حکومت سندھ کامیاب منصوبے کرچکی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ سی پیک سے پاک چین زمینی روابط میں اضافہ ہوا ہے۔خالد منصور نے کہا کہ بجلی کی کمی دور کرنے کیلئے چین سے بات کی ہے، اب ملک میں بجلی کا بڑا بحران نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سی پیک کو بند کرنے کی باتیں ہوئی جو سراسر غلط تھی، ایم ایل ون پر کچھ تحفظات رہے لیکن وزیر اعظم کے دورے سے جلد کام شروع ہونے کی امید ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں 25 بلین ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری ہوئی، سپی پیک کے تحت 9 اقتصادی زونز بنائے جا رہے ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں 18 سو کلو میٹر کی نئی موٹر وے اور ہائی وے بنائی جائیں گی