قانون نافذ ہی ناقدین کیخلاف کیا جاتا ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ


اسلام آباد (صباح نیوز)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون نافذ ہی ناقدین کیخلاف کیا جاتا ہے، ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے، وزیراعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف صدر لاہور ہائیکورٹ بار کی درخواست کو پہلے سے زیر التوا درخواستوں کے ساتھ یکجا کر دیا۔وکیل درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ ہم نے اپنی درخواست میں کچھ نئے نکات بھی اٹھائے ہیں۔ ایف آئی اے کے پاس پرائیویٹ تنازعات میں پڑنے کا اختیار ہی نہیں۔وکیل درخواست گزار صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ اسلام بھی اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہاں تو قانون نافذ ہی ناقدین کیخلاف کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے۔ ایسا لگتا ہے وزیر اعظم کی کسی نے ٹھیک سے معاونت نہیں کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست کو پیکا ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کر کے سماعت کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی۔