نون لیگ نے پیکا آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا


اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی پیکا آرڈیننس 2022 کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے درخواست دائر کی۔درخواست میں وزارت قانون، صدر پاکستان اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیکا قانون میں آرڈیننس کے ذریعے تبدیلی آئین سے متصادم ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ پیکا آرڈیننس پر عملدرآمد روکا جائے۔

پیکاترمیمی آرڈیننس2022اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیکاقانون کی ناقابل ضمانت فوجداری جرم قراردیا گیا ہے اوربغیر جرم کا تعین کئے اور جرم کی تعریف کئے پانچ سال سزاسنائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اورپولیس کسی کو بھی ایک خبر کی بنیاد پر گرفتار کرسکتی ہے اور پانچ سال سزا ہوسکتی ہے اور بعد میں فیصلہ ہو گا کہ جرم ہوا تھا کہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے کسی بھی ادارے اور دفتر کے خلاف تنقید کی اجازت نہیں ، اگر تنقید کی کوئی خبر چلائی تو پانچ سال سلاخوں کے پیچھے۔ اس قانون کے تحت وزیر اعظم عمران خان، 22کروڑ عوام، میڈیا ، سیاسی مخالفین کو جو ان کی چوری، نالائقی، نااہلی، لوٹ مار اور کرپشن کے اوپر تنقید کرے ان کو اندھا، گونگا اور بہرہ بنانا چاہتے ہیں۔

(ن)لیگ نے ان ترامیم کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا اورآج ہم نے اپنی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی ہے۔ ہم نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ جلد ازجلد اس درخواست کو سماعت کے لئے مقررکیا جائے ۔

ہم نے چار چیزوں کو چیلنج کیا ہے جن میں پہلی بات یہ ہے کہ پیکا قانون میں ترامیم بنیادی انسانی حقوق ، اظہار رائے ، آزادی اظہار رائے اور اطلاعات تک رسائی کے حق سے متصادم ہے، اس آرڈیننس کو فوری طور پر ختم کیا جائے اورکالعدم قراردیا جائے، آئین کے آرٹیکل19اور19اے میں اظہار رائے اوراطلاعات تک رسائی کا حق پاکستان کا آئین پاکستان کے شہریوں کو دیتا ہے۔ عمران خان اپنی فاشسٹ سوچ اورآمرانہ سوچ سے پاکستان کے شہریوں سے یہ آئینی حق نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل89کے تحت آرڈیننس کسی جنگی صورتحال یا ہنگامی صورتحال ہو اورپارلیمنٹ کا اجلاس نہ ہو توآرڈیننس کا اجراء کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں پہلے حکومت نے پارلیمان کو تالا لگانے کی کوشش کی ، سیاسی مخالفین کو موت کی چکیوں میں رکھنے کی کوشش کی، الزامات لگائے، ہتک کی گئی اوربہتان لگائے گئے جوآج تک پاکستان، برطانیہ یاکسی بیرون ملک عدالت میں ثابت نہیں کرسکے، یہ پارلیمان میں ایسے کالے قانون لانہیں سکتے کیونکہ ان کو پتا ہے کہ پارلیمان اسے مسترد کرے گی، اس لئے یہ حکومت نہیں بلکہ آرڈیننسز کی فیکٹری بن گئی ، جب کوئی کالا قانون لانا ہو تو رات کے اندھیرے میں واردات ڈالتے ہیں، جب پیٹرول کی قیمت بڑھانی ہو، جب آٹے کی قیمت چوری کرنی ہو، جب چینی چوری کرنی ہو تو وہ رات کے اندھیرے میں دستخط کئے جاتے ہیں یا آرڈیننس جاری کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی استدعا کی ہے جب تک ہائی کورٹ اس کو سنتی ہے اس وقت تک اس آرڈیننس کے ذریعہ حکومت کو کسی کارروائی کی اجازت نہیںدینی چاہئے جو صحافی ان کو ان کا اصل چہرہ آئینے میں دکھائے یہ اس آئینے کو توڑناچاہتے ہیں ، اس شخص کو اٹھاتے ہیں اس کی پسلیاں توڑتے ہیں ،یا دن دیہاڑے اس کو گولی مارتے ہیں یا تشدد کرتے ہیں یا اس کو اپنی بچیوں کے سکولوں کے باہر سے اغواکرتے ہیں ، یہ صحافیوں کی عزت نئے پاکستان میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جتنے کالے قوانین بنائے گی اس طرح ہم انہیں عدالتوں میں چیلنج کریں گے اورپاکستان کی عوام کواسی طرح ریلیف ملے گا اورآئین کا تحفظ ہوگا۔ پرویز خٹک حکومتی اراکین کو دھمکیاں دینے کی بجائے یہ سوچیں کہ آن کے اتحادی اوراراکین اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے اور شکل نہیں دکھا سکتے۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کوئی الیکشن لڑنے اپنے حلقے میں نہیں جاسکتا۔ دھمکیوں، غنڈا گردی اور سزائیں سنانے سے کام نہیں چلے گا ، آپ خداراگھر جائیں۔ سب سے پہلے تو عمران خان کو پیکا ترمیمی آرڈیننس کے تحت گرفتار ہونا چاہئے، روس جانے سے بہتر تھا عمران خان پیکاترمیمی آرڈیننس کے تحت گرفتاری دیتے۔ ہم نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ فی الفوراس پورے آرڈیننس کو کالعدم قراردیا جائے۔