دمشق (صباح نیوز)شام کے صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو اپنی جنوبی سرحدوں پر بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ شامی صدر نے ایوانِ صدر سے شائع ہونے والے ایک بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کی اپنے علاقوں میں موجودگی علاقائی امن و سلامتی کے لیے مسلسل خطرے کی نمائندگی کرتی ہے۔
شامی ایوان صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ فرانس نے زوم کے ذریعے ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی جس میں شام کے صدر احمد الشرع ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، لبنان کے صدر جوزف عون، قبرص کے صدر نیکوس کرسٹو ڈی لیڈس اور یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میتسوتاکس شامل تھے۔اس سربراہی اجلاس میں مشرق وسطی کے خطے میں سلامتی اور استحکام کو متاثر کرنے والے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے ایک گروپ پر اہم بات چیت ہوئی اور کئی ایسے حساس موضوعات پر بات کی گئی جو پانچ ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر کرتے ہیں۔
یاد رہے جنوبی شام میں درعا گورنری کے ایک قصبے پر اسرائیلی بمباری سے کم از کم پانچ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ علاقے کے حکام نے اطلاع دی تھی کہ اس علاقے میں اسرائیلی دراندازی اور وہاں سے مکینوں کی نقل مکانی کا اشارہ مل رہا ہے۔آٹھ دسمبر کو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں بفر زون( 10 سے زیادہ مقامات) میں پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ یہ بفرزون 1974 سے اسرائیل اور شام کے زیر کنٹرول علاقوں کو الگ کرتا ہے۔اسرائیل نے ہرمون پہاڑ کے مشرقی حصے کو بھی کنٹرول کرلیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعوی کیا ہے کہ یہ اقدام عارضی اور دفاعی نوعیت کا ہے جس کا مقصد شام کی جانب سے ان کے ملک کو لاحق ممکنہ خطرات کو روکنا ہے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ جب تک اسرائیل سرحد پر حفاظتی ضمانتیں حاصل نہیں کر لیتا افواج وہاں موجود رہیں گی۔