واشنگٹن (صباح نیوز)امریکی محکمہ خارجہ اور طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ نے عسکریت پسند حقانی نیٹ ورک کے کئی اہم رہنماؤں کے سروں کی مقرر کردہ لاکھوں ڈالر قیمت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں موجودہ وزیر داخلہ بھی شامل ہیں۔
جرمن ٹی وی کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے کہا، “امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی، عبدالعزیز حقانی اور یحیی حقانی کے سروں کے لیے مقرر کردہ انعامی رقم کو ختم کردیا ہے۔”واضح رہے کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان میں دہائیوں سے جاری جنگ کے دوران کچھ مہلک ترین حملوں کا ذمہ دار تھا۔ اور امریکہ کی جانب سے سراج الدین حقانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ ڈالر مختص کی گئی تھی۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا، “یہ تینوں افراد عالمی دہشت گرد کے طور پر نامزد رہیں گے۔ تاہم ان کے سروں کی قیمت ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ حقانی نیٹ ورک کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم اور عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزدگی برقرار رہے گی۔
“محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے “امریکہ کی پالیسی ہے کہ انصاف کے لیے انعامات کی پیشکش کا جائزہ لیتے ہوئے ان کو بہتر بنایا جائے۔”طالبان رہنماوں کے سروں کی قیمت کی منسوخی کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد ہونے والے امریکی حکام کے دورہ افغانستان اور طالبان حکام کے ایک امریکی شہری کو رہا کرنے سے متعلق اعلان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔خیال رہے کہ چند ہفتے قبل ایک طالبان رہنما نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ان کے ایک بیان پر متنبہ کیا تھا۔ روبیو نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکی شہریوں کو رہا نہ کیا گیا تو افغان حکمرانوں کے سروں کی قیمت طے کردی جائے گی۔ امریکہ میں مقیم افغان سیاسی تجزیہ کار عبدالوحید فقیری نے کہا، “سروں کی قیمت کا خاتمہ علامتی ہے۔ امریکہ نے سراج الدین حقانی کو کریڈٹ دینے کے طریقے کے طور پر ایسا کیا ہے۔ جنہیں اعتدال پسند متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔