نیوزی لینڈ نے پاکستان کو پانچ ٹی 20 میچوں کی سیریز کے آخری میچ میں بھی باآسانی آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر سیریز چار، ایک سے اپنے نام کر لی ہے۔
ویلنگٹن کے میدان میں جمعرات کو کھیلے جانے والے میچ میں جہاں پاکستانی بلے باز شدید مشکلات کا شکار دکھائی دیے اور میزبان ٹیم کو صرف 129 رنز کا ہدف ہی دے سکے، وہاں نیوزی لینڈ کے اوپنرز جب میدان میں اترے تو لگ رہا تھا کہ وہ کسی اور ہی پچ پر کھیل رہے ہیں۔
کیوی اوپنرز نے اس میچ میں بھی وہی انداز اپنایا جس کا مظاہرہ وہ سیریز کے پہلے میچ سے کرتے آ رہے تھے۔ ٹم سائفرٹ اور فن ایلن نے پاور پلے میں ہی دس چوکوں اور سات چھکوں کی مدد سے 91 رنز بنا کر پاکستان کے میچ میں واپس آنے کے تمام امکانات ختم کر دیے۔
اس دوران سائفرٹ نے 23 گیندوں پر پانچ چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی۔
پاکستان کو پہلی کامیابی پاور پلے کے فوراً بعد ملی جب سفیان مقیم نے فن ایلن کو بولڈ کیا۔ انھوں نے 12 گیندوں پر پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 27 رنز بنائے۔
سفیان نے ہی ایلن کی جگہ آنے والے مارک چیپمین کو اننگز کے نویں اوور میں سٹمپ کروا کے پاکستان کو دوسری وکٹ دلوائی تاہم اس کے بعد ڈیرل مچل نے سائفرٹ کے ساتھ مل کر مزید کسی نقصان کے بغیر اپنی ٹیم کو دسویں اوور میں فتح دلوا دی۔
سائفرٹ 38 گیندوں پر 97 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے اور ان کی اننگز میں دس چھکے اور چھ چوکے شامل تھے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
تین تبدیلیاں مگر نتیجہ وہی
اس میچ کے لیے پاکستان نے ٹیم میں تین تبدیلیاں تو کیں لیکن جب میزبان ٹیم کے کپتان نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو صورتحال چوتھے میچ سے زیادہ مختلف نہیں رہی۔
پاکستان کی پہلی وکٹ صرف پانچ کے مجموعی سکور پر گری جب حسن نواز اس سیریز میں تیسری مرتبہ بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ تیسرے میچ میں جارحانہ سنچری کے بعد حسن سے بہتر کارکردگی کی امید کی جا رہی تھی لیکن وہ بقیہ دونوں میچوں میں کل ملا کر صرف ایک رن ہی بنا سکے۔
پاکستان کی دوسری وکٹ 23 رنز پر گری جب محمد حارث 11 کے انفرادی سکور پر بین سیئرز کی گیند پر مچل ہے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
اس میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں شامل کیے جانے والے عمیر یوسف اور عثمان خان سات، سات رنز بنا سکے جبکہ عبدالصمد کا سکور بھی دوہرے ہندسوں تک نہ پہنچ سکا۔
ایک وقت ایسا آیا جب پاکستان کی نصف ٹیم 52 کے مجموعی سکور پر پویلین لوٹ چکی تھی۔ اس موقع پر تجربہ کار شاداب خان اور کپتان سلمان علی آغا نے 54 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کو کچھ سہارا دیا۔
ایک اینڈ سے پاکستان کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری تھا اور دوسری طرف کپتان سلمان علی آغا آخری اوورز میں جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کرتے دکھائی دیے۔
سلمان آغا نے چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے نصف سنچری بنائی اور 51 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کا لگایا گیا چھکا پاکستانی اننگز کا واحد چھکا تھا۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے جمی نیشم نے 22 رنز کے عوض پانچ وکٹیں لیں جو ٹی 20 میں ان کی بہترین کارکردگی ہے۔ اس کے علاوہ جیکب ڈفی کے حصے میں دو وکٹیں آئیں اور بین سیئرز اور اش سوڈھی ایک، ایک وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
’نیشم جیسا عام بولر بھی چار پانچ وکٹیں لے گیا‘
پاکستان کی خراب بیٹنگ پر سوشل میڈیا صارفین خوب جلی کٹی سناتے رہے۔ کہیں کوئی یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہر بار کا مسئلہ قرار دے رہا ہے تو کوئی نئے کرکٹرز میں کرکٹ کی کم سمجھ بوجھ کو اس کا ذمہ دارسمجھتا ہے۔
پاکستان کی بری بیٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’اتنی خراب کارکردگی۔۔۔نیشم جیسا عام سا بولر بھی ہمارے خلاف چار پانچ وکٹیں لے گیا۔‘
عواب علوی نامی صارف نے پاکستانی کرکٹ کی خراب کارکردگی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب ہم کرکٹ کھیلتے ہی کیوں ہیں۔‘
ایک صارف نے آج کی میچ میں ان کی کارکردگی اور وکٹ پر جمے رہنے پر تبصرہ کیا کہ ’سلمان آغا پچھلے دو سالوں سے تینوں فارمیٹس میں سب سے زیادہ مستقل مزاج اور سب سے بہتر پاکستانی کرکٹر ہیں۔ ٹیم کے لیے ہمیشہ اپنا بہترین دیتے ہیں، کسی نوجوان کھلاڑی کو ان سے سیکھنا چاہیے۔ ‘
بشکریہ : بی بی سی اردو