اعتکاف کی اجازت ملنے کے باوجود مسجد الاقصی کو سخت سکیورٹی حصار میں لے لیاگیا

غزہ (صباح نیوز) رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں سخت محاصرہ اور نمازیوں کی کم ترین تعدادرمضان کے ابتدائی بیس دنوں میں قابض صہیونی افواج نے مسجد الاقصیٰ میں اعتکاف پر مکمل پابندی عائد کی، نمازیوں کو طاقت کے ذریعے بے دخل کیا، اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور پابندیوں کے ذریعے القدس کے باسیوں کو مسجد سے دور رکھا تاہم آخری عشرہ کے آغاز پر حالات کچھ مختلف رہے ،صہیونی وزیر ایتمار بن جِویر کی واپسی کے ساتھ ہی انتہا پسند گروہوں نے دوبارہ مسجد پر دھاوے کی اجازت کا مطالبہ کیا مگر قابض پولیس نے 20 مارچ سے 2 اپریل تک ان دھاووں کو وقتی طور پر روک دیا تاہم 3 اپریل کو دوبارہ ان دھاووں کے بڑھنے کا خدشہ ہے۔اعتکاف کی اجازت ملنے کے باوجود، صہیونی افواج نے مسجد الاقصیٰ کو سخت سکیورٹی حصار میں لے رکھا ہے، جس کی وجہ سے رمضان میں نمازیوں کی تعداد 2014 کے بعد سب سے کم رہی۔صہیونی گروہ  عید الفصح کے دوران مسجد میں قربانی کے جانور ذبح کرنے اور دیگر اشتعال انگیز رسوم ادا کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جو ایک بڑے تصادم کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔صہیونی افواج نے مسجد کے صحنوں میں مسلح گشت کو معمول بنا دیا ہے، جو نمازیوں کو خوفزدہ کرنے کی نئی حکمت عملی ہے۔یہ تمام اقدامات مسجد الاقصیٰ کو مکمل قبضے میں لینے کی سازش کا حصہ ہیں، لیکن اہلِ فلسطین اور ان کے حامی اس مقدس مقام کے تحفظ کے لیے ثابت قدم ہیں۔