عمران یوسف ۔۔۔ تحریر :افشین شہریار

کل صبح ڈاکٹر جاوید ندیم کا واٹس ایپ پر پیغام ایا۔طبیعت خرابی کی وجہ سے میں نے کافی دیر سے میسج دیکھامیسج کیا تھاایک سانحہ کی خبر تھی جو دل دہلا گئی۔عمران یوسف اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے کافی دیر تک دل تھام کر بیٹھی رہی جس جس اس کو بتایا ہوا دل تھام کر رہ گیا۔
[ عمران یوسف جو بہت منفرد شخصیت کے مالک تھے۔تعلیمی حلقوں میں ان کا نام ایک معروف مقام کا حامل تھا۔ تھینٹ ہال سکول کی کئی شاخوں کے مالک تھے۔
ان کی شخصیت سے متاثر ہو میں نے ایک دفعہ تحریک نفاذ اردو کے پروگرام میں ان کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا یہ 2022 ستمبر کی بات ہے۔
وہ بروقت تشریف لائے۔یہ تقریب مولانا ظفر علی خان کے ہال میں منعقد ہوٸی تھی۔ عمران یوسف صاحب نے اپنے خیالات سے بھی نوازا

پھر ان کو لاہور ڈویژن کا صدر بنا دیا گیا جسے انہوں نے بطریق احسن نبھایا۔لاہور میں کئی منفرد پروگرام منعقد کرواۓ جو اپنی مثال آپ تھے۔ پھر ان کی مستقل کھانسی کا پتہ چلا جس کی خبر کینسر جیسے موذی مرض میں بدل گئی ۔اس حال میں بھی وہ اپنی کارکردگی انجام دیتے رہے پھر آہستہ آہستہ سوشل میڈیا پر ان کی جھلک کم آنے لگی ۔جب رابطہ ہوتا تکلیف کا بیان کرتے اور ہم سب دعا گو رہتے اور پھر کل 20 مارچ بمطابق 19 رمضان بروز جمعرات وہ سب کو اداس کر کے راہئ ملک عدم ہوۓ۔

ان کا خلا پر کرنا مشکل ہے ۔لاہور ایک قیمتی موتی سے محروم ہو گیا
اللہ ان کے درجات بلد فرماۓ اور گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرماۓ
؎بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

ان کے جانے کا صدمہ بہت شدید ہے ان سے وابستہ ہر آنکھ اشکبار ہے ۔