مانسہرہ(صباح نیوز)وزیرِاعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے تھانہ لساں نواب میں پیش آنے والے نازیبا ویڈیوز کیس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری اور شفاف تحقیقات کے احکامات جاری کیے۔ ان احکامات کی روشنی میں محکمانہ تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو کیس کے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔
اس سلسلے میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی تحقیقاتی ٹیم نے ڈی پی او آفس مانسہرہ میں ڈی پی او شفیع اللہ گنڈاپور، ایس ایس پی اوگی، ایس پی انویسٹی گیشن اور ڈی ایس پی لیگل سے ملاقات کی، جس میں کیس میں ہونے والی پیشرفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مزید برآں، تحقیقات کو ہر ممکن طور پر مضبوط بنانے کے لیے ایف آئی اے اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے تاکہ کیس کو قانونی اور تکنیکی بنیادوں پر مضبوط بنا کر ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔ ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کے ذریعے سے محکمہ تعلیم کو جاری کردہ مراسلے کے مطابق، کیس میں نامزد ملزم استاد کو معطل کر دیا گیا ہے۔یہ اقدام معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی مداخلت کے بغیر آزادانہ تحقیقات ممکن بنائی جا سکے۔ متاثرہ بچی کی ذہنی صحت اور نفسیاتی کیفیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کلینیکل سائیکالوجسٹ نے اس کا تفصیلی معائنہ مکمل کر لیا ہے۔
اس کے علاوہ کیس سے متعلق تمام شواہد اور ڈیٹا پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (PFSA)کو بھیج دیا گیا ہے، تاکہ سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کو مزید تقویت دی جا سکے۔ ڈی پی او مانسہرہ شفیع اللہ گنڈاپورنے اس کیس پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک نہایت حساس اور سنگین معاملہ ہے، اور ہم متاثرہ فریق کو مکمل انصاف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن قانونی و تکنیکی اقدامات کر رہے ہیں۔ کیس کی تمام تحقیقات کو شفاف اور میرٹ پر مکمل کیا جائے گا اور اس میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ملزم کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لا کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔