تبدیلی سرکار نے عوام کو نڈھال کرکے رکھ دیا،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عمران خان سرکار کے چار سال عوام کے لیے معاشی بدحالی، تباہی، مہنگائی کے سونامی، ملکی قرضوں کے بوجھ، معیارِ زندگی کی گراوٹ، اشیائے خورد و نوش اور اشیائے ضروریہ کی مسلسل گرانی کا ایک بھیانک باب ہے۔

اپنے ایک بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں اقتدار میں آنے والی پی ٹی آئی حکومت کے عوام پر مسلسل مہنگائی بم حملوں نے غریب، لوئر مڈل کلاس اور سفید پوش طبقہ کو غربت اور بے روزگاری کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔ پہلے عوام اپنے بچوں کی تعلیمی ضروریات کے لیے فکر مند تھے تو اب وہ آٹا، چینی، گھی، پٹرول، بجلی، گیس جیسی بنیادی ضروریاتِ زندگی کے حصول کے لیے ترستے رہ گئے ہیں۔

تبدیلی کے نام پر عوام سے خوشحالی کا وعدہ کرنے والی پی ٹی آئی نے عوام کو بدحال اور نڈھال کرکے رکھ دیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ بھی زمینی حقائق کے برعکس ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے، جبکہ حکومت نے بلاسوچے سمجھے عوام پر پٹرول بم گراکر انہیں فاقہ کشی پر مجبور کردیا ہے۔ غربت کے ہاتھوں مجبور عوام اپنے معصوم بچوں/بچیوں کو دریا برد کرنے یا بیچنے پر مجبور ہیں، لیکن بے حس حکمرانوں کے دل پتھر کے ہوگئے ہیں، انہیں اپنی مجبور اور بے بس عوام پر ذرا بھی ترس نہیں آتا، بلکہ اس کے برعکس آئی ایم ایف کی تابعداری میں آئے روز مہنگائی بم گرانے پر تلے ہوئے ہیں۔

عوام کی چیخ و پکار نہ تو ان کے کانوں تک پہنچتی ہیں اور نہ ہی ان کے دلوں تک۔ شاہانہ طرزِ زندگی اور بھاری بھرکم سرکاری مراعات لینے والے “وزرائے کرام “عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے انہیں روٹی، چینی، دالیں اور پٹرول کا استعمال کم کرنے کے مشورے دے رہے ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایک طرف حکومت وسائل کی کمی کا رونا روتی ہے تو دوسری طرف سٹیٹ بنک کے موجودہ گورنر رضا باقر کو 25لاکھ ماہانہ تنخواہ اور کم و بیش اتنی ہی ماہانہ دیگر مراعات پر رکھا ہوا ہے۔ عمران خان کی یہ دوغلی پالیسی عوام کیساتھ کھلا دھوکہ اور فریب ہے۔خطے کے دیگر ممالک کی کرنسی کا موازنہ امریکی ڈالر سے کیا جائے تو اس وقت پاکستانی کرنسی کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلہ میں خطے کے دیگر ممالک بنگلہ دیش، بھوٹان، انڈیا، جاپان، ملائیشیا، مالدیپ، نیپال، فلپائن، تائیوان، تاجکستان، ترکمانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک سے بہت کم ہے۔

حتی کہ تین دہائیوں تک بیرونی جارحیت اور جنگی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے والے اور اِس وقت شدید مالی بحران کے شکار افغانستان کے مقابلے میں بھی پاکستانی روپیہ کمزور ہے۔ اس وقت افغان کرنسی کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر 91افغانی سے کچھ زیادہ کا ہے، جبکہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کا شرح تبادلہ 176روپے سے زیادہ ہے۔ لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ تبدیلی اور خوشحالی کے نام پر ووٹ لیکر عوام کو زندہ درگور کرنے کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ عمران خان سرکار بھی سابق فوجی اور سول حکمرانوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عوام دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

تبدیلی کا نعرہ عوام کے لیے تباہی و بربادی کا سونامی بن کر سامنے آیا ہے۔ عوام اب ان حکمرانوں کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ اصل تبدیلی کے لیے اب عوام جماعتِ اسلامی کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انشااللہ بلدیاتی انتخابات کے بقیہ مرحلوں میں کامیابی حاصل کریں گے اور آئندہ انتخابات میں بھی نام نہاد بڑی جماعتوں کو سرپرائز دیں گے۔ عوام کے پاس جماعتِ اسلامی کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں رہا۔ قبل از وقت انتخابات ہی ملک کو معاشی، سیاسی، سلامتی بحرانوں سے نکالنے کا واحد راستہ ہے۔ عمران خان اپنی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے بلاتاخیر استعفی دیں۔ اب عوامی عدالت ہی اقتدار کے لیے اہلیت رکھنے والے اصل حکمرانوں کا فیصلہ کرے گی۔