اسلام آباد(صباح نیوز) ڈاکٹر عافیہ کی صحت، زندگی اور رہائی کے حوالے سے ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن WP3139/20215 کی گزشتہ روز سماعت کے بعد جو حکمنامہ (Order Sheet) جاری کی ہے اس کے مطابق عدالت نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفارتی اصولوں کے مطابق امریکی سفیر سے رجوع کرے اور اس بارے میں وضاحت طلب کرے کہ وائٹ ہاؤس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق پاکستانی وزیراعظم کے خط پر غور کیوں نہیں کیا۔
فاضل عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ گزشتہ حکم کے حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے کے تبصرے تیار ہیں مگر پاکستان میں سیکرٹری خارجہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے دائر نہیں کیا جا سکا ہے۔ مجھے یہ عذر ناقابل یقین لگتا ہے کیونکہ یہ حکم 20.12.2024 کو پاس ہوا تھا اورفاضل سکریٹری گزشتہ جمعرات یعنی 09.01.2025 کو ملک سے باہر گئی ہیں۔حکم نامے میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ پیرا 5 میں مذکور غیر ملکی دوروں کی فہرست بھی ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہے جبکہ وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ پاکستانی سفارت خانے کے جواب کے ساتھ آئے گا۔
جواب آج سے 3 کام کے دنوں کے اندر مثبت طور پر داخل کیا جائے گا اور جواب کی ایک نقل مع ملاقاتوں کی فہرست درخواست گزار اورفاضل عدالتی معاون (amicus) کو بیک وقت پہنچائی جائے گی۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو ابھی تک صدر جو بائیڈن کو عافیہ کی معافی کے لیے وزیر اعظم کے خط کا جواب نہیں ملا ہے۔ سفارتی اصولوں کے پیش نظر یہ غیر معمولی ہے جیسا کہ مسٹرا سمتھ نے سماعت کے دوران وزارت خارجہ کو یاد دلایا تھا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے ایک مرتبہ یاد دہانی کرائی گئی تھی مگر اس یاد دہانی کا بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
عدالت نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ اس یاد دہانی کی ایک کاپی ریکارڈ پر پچھلے پیرا میں درج جواب کے ساتھ رکھیں۔ وزارت خارجہ کو مزید ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان میں امریکی سفیر (مستقل یا قائم مقام) سے وجہ دریافت کرنے کے لیے رابطہ کیا جائے کہ وائٹ ہاؤس نے وزیر اعظم کے خط کا بظاہر سفارتی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جواب دینا مناسب کیوں نہیں سمجھا اور امریکی سفیر کے ساتھ کل رابطہ کیا جائے۔ اپنے جواب میں، وزارت خارجہ اس حکم کی تعمیل اور اس سلسلے میں امریکی سفیر کے جواب کے حوالے سے ایک سیکشن بھی شامل کرے گی۔ کیس کی آئندہ سماعت 24 جنوری 2025 کو ہوگی۔