سینیٹر روبینہ خالد کا دورہ کراچی ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، شاہینہ شیر علی اور سید سردار شاہ سے اہم ملاقاتیں

کراچی(صباح نیوز)چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد کا دورہ کراچی ، وزیربرائے محکمہ صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو،  صوبائی وزیر ترقی نسواں شاہینہ شیر علی اور صوبائی وزیر  برائے ثقافت، سیاحت، تعلیم، نوادرات، آرکائیوز سید سردار شاہ  سے اہم  ملاقاتیں، ابراہیم حیدری ملیر میں بی آئی ایس پی ادائیگی مرکز کا دورہ بھی کیاتفصیلات کے مطابق چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد  نے  وزیربرائے محکمہ صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے کراچی میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران بی آئی ایس پی  بینیفشریز کو بینظیر نشوونما اور سندھ حکومت کے صحت کے اقدامات  کے ذریعے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے باہمی تعاون پر بتادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں، حاملہ، دودھ پلانے والی ماں اور انکے بچوں کی نشوونما، غذائی قلت کے باعث جنم لینے والی بیماریوں، حفاظتی  ٹیکوں، آبادی میں اضافے سمیت دیگر امور جیسے یونین کونسل کی سطح پر متحرک سرگرمیوں کے انعقاد پربھی بات کی گئی،سینیٹر روبینہ خالد  نے صوبائی وزیر ترقی نسواں شاہینہ شیر علی سے کراچی میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران سندھ حکومت کے تعاون سے  بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کی بااختیاری، سکل ٹریننگ اورکاروبار شروع کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ملاقات  میں  اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ اجلاس میں بی آئی ایس پی ، سندھ حکومت اور سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے حکام شرکت کریں اور بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کی سکل ٹریننگ، کاروبار کے مواقع اور آپریشنل طریقہ کار کو وضع کرنے کے حوالے سے ورکنگ پیپرز تشکیل دیں۔ س کے علاوہ  سینیٹر روبینہ خالد نے صوبائی وزیر  برائے ثقافت، سیاحت، تعلیم، نوادرات، آرکائیوز سید سردار شاہ سے انکے دفتر میں ملاقات  کی۔

ملاقات کے دوران  بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور سندھ حکومت کا مستحق افراد کی  تکنیکی اور ووکیشنل تعلیم کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔ اس موقع پر  گفتگو کرتے ہوئے  چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ ہمیں مستحق گھرانوں کے افراد کی  تکنیکی تعلیم کے لیے مارکیٹ رجحان کے  مطابق  مختلف شعبہ جات  کو منتخب کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ بینظیر تعلیمی وظائف کے ذریعے صوبہ سندھ میں 25 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیمی وظائف دیے جارہے ہیں۔ ہمیں ایسے ممالک  سے سیکھنا ہوگا  جہاں تکنیکی تعلیم کے ذریعے  معاشی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم ، صحت ، حقوق نسواں اور نیوٹیک کے ساتھ  اشتراک سے  پسماندہ طبقات بالخصوص  بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والے خواتین اور انکے بچوں کی اسکل ڈویلپمنٹ  اور   فلاح و بہبود کیلئے کام کریں ۔ ۔اسکل ڈویلپمنٹ اور تکنیکی تعلیم سے متعلق  آئندہ   اجلاس میں اسٹوٹا، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ٹوئرزم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنکل ایجوکیشن کمیشن ( نیوٹک)  کے نمائندگان کو شامل کرکے لائحہ عمل  تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا،

چیئرپرسن بینظیر  انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے  ابراہیم حیدری ملیر میں  بی آئی ایس پی ادائیگی مرکز کا دورہ کیا۔  دورے کا مقصد ادائیگی مرکز میں کفالت وظائف وصول کرنے کیلئے آنے والی خواتین کو در پیش مسائل  اور انتظامیہ  کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لینا تھا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ترقی نسواں شاہینہ شیر علی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔  سینیٹر روبینہ خالد نے ادائیگی مرکز پر بینک عملے  اور ڈیوائسز کی کمی کا سختی سے نوٹس  لیا  اور   اس کمی کوآئندہ روز تک مکمل کرنے  کے احکامات دیئے تاکہ  غریب خواتین کو رقم وصولی کے دوران زیادہ دیر تک قطاروں میں انتظار نہ کرنا پڑے۔

چیئرپرسن روبینہ خالد نے  مستحق خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے یہاں آنے کا مقصد  آپ سے بات چیت کرنا اور آپ کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  8171 بی آئی ایس پی کا سرکاری نمبر ہے اس کے علاوہ کسی دوسرے نمبر سے آنے والے پیغام فراڈ ہے۔انہوں نے خواتین کو تاکید کی کہ وہ اپنی رقم پوری گن کر وصول کریں اور کٹوتی کی صورت میں فوری طورپر شکایت کریں۔سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی  عملے کو غریب خواتین کو شفاف  اور باعزت طریقے سے ادائیگی کرنے کی ہدایت دی۔ علاقے سے ممبر سندہ اسمبلی محمود جاموٹ بھی موجود تھے