واشنگٹن (صباح نیوز)امریکہ نے شام کی عبوری حکومت پر کچھ پابندیوں میں نرمی کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد باغی گروپوں کی حکومت کو انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی میں آسانی میسر ہو گی۔امریکی محکمہ خزانہ نے چھ ماہ تک برقرار رہنے والا ایک عام لائسنس جاری کیا ہے جو گزشتہ ماہ بشار الاسد کے بعد بننے والی شامی حکومت کو توانائی کی فروخت سمیت کچھ لین دین کی اجازت دیتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ اس اقدام سے برسوں سے انتشار کے شکار شام پر عائد پابندیاں ختم نہیں ہوں گی پھر بھی اس سہولت سے دمشق میں قائم عبوری حکومت کے لیے امریکہ کی حمایت کا محدود اظہار ہوتا ہے۔واشنگٹن میں محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل لائسنس امریکی عزم کی نشاندہی کرتا ہے کہ شام پر عائد پابندیاں “بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی عوامی خدمات یا انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی جیسی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہ بنیں۔”اسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے ملک کے نئے ڈی فیکٹو حکام کے نمائندوں نے کہا ہے کہ نئے شام میں سب لوگوں کی شمولیت ہو گی اور ملک دنیا کے لیے کھلا ہو گا۔سابقہ حکمران اسد کے روس میں پناہ کے لیے شام سے نکلنے کے بعد سے امریکہ نے ملک پر سے بتدریج کچھ تعزیرات اٹھا لی ہیں۔جو بائیڈن حکومت نے دسمبر میں ایک شامی باغی رہنما احمد الشرع کی گرفتاری کے لیے پیش کیے گئے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔الشرع کے گروپ ہئیت تحریر الشام کے جنگجوں نے گزشتہ ماہ اسد کو متعدد اہم شہروں پر بجلی کی رفتار سے قبضہ کرنے کے بعد حکومت سے ہٹا دیا تھا۔ واشنگٹن کی جانب سے یہ اقدام، مشرقِ وسطی کے لیے امریکی سفارت کار باربرالیف اور موجودہ حکومت کے سربراہ الشرع کے درمیان دمشق میں ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا تھا۔اسد حکومت کے خاتمے کے بعد امریکی سفارت کاروں کا شام کا یہ پہلا دورہ تھا۔ماضی میں ہئیت تحریر الشام کے رہنما الشرع القاعدہ سے الحاق رکھتے تھے۔امریکہ اور اقوام متحدہ نے طویل عرصے سے اس گروپ کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔گروپ نے اسد حکومت کے خلاف شورش کی قیادت کی تھی اور انہیں 8 دسمبر کو معزول کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔سال 2011 میں شام میں ہونے والی بغاوت کے بعد اسد حکومت کے دوران ملک میں ایک خونریز خانہ جنگی ہوئی جس میں ایک اندازے کے مطابق 500,000 افراد ہلاک ہوئے۔خانہ جنگی کے دوران مظاہرین کے خلاف کریک ڈان کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک نے اسد کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے۔اسد اور اس کے روسی اور ایرانی ساتھیوں پر پابندیاں لگا دی گئیں۔طویل تنازعات کے بعد ملک کا ترقیاتی اور زندگی کے دوسرے شعبوں کے لیے لازمی بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ ملک میں اکثر بجلی بند رہتی ہے اور 90 فیصد شامی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ تقریبا نصف آبادی کو یہ معلوم نہیں ہو تا کہ اگلے وقت کا کھانا کہاں سے آئے گا۔حالیہ برسوں میں متعدد نئے چیلنجز نے جنم لیا جس کی وجہ سے بین الاقومی پابندیاں ہٹانے کے لیے دبا وبڑھ گیا ہے۔کئی امدادی ایجنسیوں نے ڈونر فٹیگ یعنی امداد دینے والے ملکوں کی طرف سے مزید مسائل پر مدد دینے میں ہچکچاہٹ اور 2023 کے ایک بڑے زلزلے کی وجہ سے پروگراموں میں کمی کی رپورٹ جاری کی ہے۔دو سال قبل آنے والے شدید زلزلے نے شام اور ترکی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ زلزلے سے 59,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔ اہم بنیادی ڈھانچا تباہ ہو گیا۔امریکہ کی طرف سے انسانی ہمدردی کے طور پر کچھ استثنی کے اعلان کے باوجود پابندیوں کی تعمیل کے باعث بنیادی ڈھانچے میں بہتری نہ لائی جا سکی۔