قابض میئر شہر میں جماعت اسلامی کے ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں سے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، سیف الدین ایڈووکیٹ

کراچی (صباح نیو ز)قائم مقام امیرجماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے قبضہ میئر مرتضیٰ وہاب کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض میئر شہر میں جماعت اسلامی کے منتخب ٹائونز میں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ عوام نے جماعت اسلامی کو منتخب کیا اور میئر کا مینڈیٹ دیا لیکن وہ سازش اور بوٹ پالش کے ذریعے مئیر بن گئے، اس لئے جماعت اسلامی ان کے حواسوں پر سوارہے، اور وہ ہمیشہ جماعت اسلامی کوتنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں،ان کا نا کوئی وژن ہے اور نا اہلیت اور پیپلز پارٹی کی دیانتداری سے تو سب واقف ہیں۔ اسی لئے کھربوں روپے خرچ کرنے کے دعوئوں کے باوجود شہر کھنڈر بنا ہواہے ۔ پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کے دوران عوام کی جانب سے ٹینکر کا نل کھولنے پر ایف آئی آر کاٹنا اور کراچی کے لوگوں کو چھچھورا کہنا انتہائی شرمناک فعل ہے۔ 84انچ کی لائن ٹوٹنے پر بی آر ٹی بنانے کے ذمہ داروں خلاف کیوں ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی؟کے الیکٹرک کی جانب سے بریک ڈاون کی وجہ سے مسلسل لائنیں ٹوٹ رہی ہیں۔ ان کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جاتی؟ پیپلزپارٹی کا نیا ایڈیشن آمریت، کرپشن اور مفادات کاملغوبہ ہے۔ یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر سیاست کرتے ہیں اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ قابض میئر کی نااہلی اور مسائل حل نہ کرنے کیخلاف بینرز جماعت اسلامی کے کارکنان کی جیبوں سے دئیے گئے فنڈز سے لگتے ہیں۔جماعت اسلامی کے لوگوں کے قربانی کے جذبہ کو پیپلزپارٹی کے لوگ سمجھ ہی نہیں سکتے جو دینا تو جانتے ہی نہیں۔قابض میئر نے پہلے کراچی کے تاجروں کی تذلیل کی اور اب پانی کیخلاف احتجاج کرنے والوں کو چھچھورا کہا۔انہوں نے مزیدکہاکہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب ایک سال کی بات کررہے ہیں، انہیں ایک سال نہیں بلکہ 16سال کا حساب دینا ہے،گزشتہ 16سال سے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سندھ پر قابض ہے، شہروں میں اپنی پارٹی کے لوگوں کو ایڈمنسٹریٹر کے طور پر تعینات کیا ہوا تھا۔ سندھ اور خاص کر کراچی کی بربادی کا لوگ حساب تو لیں گے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کراچی کے چیئرمین ہیں ، اس لئے شہر میں پانی کی قلت ،ہر طرف بہتے اور کھلے گٹر اور نالے اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیروں کے ذمہ دار تو وہی ہیں۔کراچی کی 106 کے ایم سی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور44بڑے نالے گندگی کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں ، اس کی براہ راست ذمہ داری کے ایم سی کی ہے۔ قابض میئر مرتضیٰ وہاب سے ذاتی نہیں بلکہ سیاسی اختلاف ہے۔ انہوں نے جعل سازی کے ذریعے میئر شپ پر قبضہ کیا، کراچی کے لیے اربوں روپے کے فنڈز کی منصفانہ تقسیم نہیں کی۔ کراچی سے بدترین تعصب برتا اور صرف پیپلزپارٹی کے لوگوں کو فنڈز دئیے جارہے ہیں جو کہیں لگتے نظر نہیں آرہے۔جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی یونین کمیٹیوں اور ٹاؤنز کو فنڈز نہیں دئیے جارہے۔سندھ حکومت و کے ایم سی کے فنڈز کے غلط استعمال پر جماعت اسلامی پیپلزپارٹی سے حساب ضرور مانگے گی۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز و یوسی چیئرمینز انتہائی کم فنڈز کے باوجود جس پیمانے پر کام کررہے ہیںاسے وہ تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں اندازہ ہوجائے گا، جن ٹاؤنز کو وہ اپنا ٹاؤن کہتے ہیں ان کاجماعت اسلامی کے ٹاؤنز سے موازنہ کرلیں حقیقت سامنے آجائے گی۔