ایپکس کمیٹی کے 16 نکات پر فوری عملدرآمد کیا جائے،گرینڈ جرگہ کا مطالبہ

بنوں(صباح نیوز)جماعت اسلامی بنوں نے دارالعلوم الاسلامیہ بیرون ہوید گیٹ بنوں میں بنوں کے عمائدین، سیاسی جماعتوں کے قائدین، تاجروں، سول سوسائٹی، علما اور تمام مکاتکب فکر کے افراد پر مشتمل گرینڈ جرگہ منعقد کیا۔ گرینڈ جرگے کے میزبان جماعت اسلامی خیبر پشتونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان تھے۔

جرگے میں ممبر قومی اسمبلی مولانا نسیم علی شاہ، ممبر صوبائی اسمبلی عدنان خان وزیر، نعمت علی خان، تیمور باز خان، ملک راحت خان، گل پیر، ناصر خان بنگش، صمد خان لالا، جمشید خان، ملک احسان، حلیم زادہ، شاقیاز باچا، جنید رشید، عرفان درانی، نثار ایڈووکیٹ سمیت سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں کے رہنماں نے شرکت اور خطاب کیا۔ گرینڈ جرگہ میں متفقہ طور پر اعلامیہ منظور کیا گیا۔ گرینڈ قومی جرگہ کے تمام شرکا اور قائدین نے ان نکات پر اتفاق رائے کیا اور مطالبہ کیا کہ ان مطالبات پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ 1۔ایپکس کمیٹی کے 16 نکات پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔

ایپکس کمیٹی کے اراکین وزیراعلی خیبر پختونخوا سے ملاقات کریں اور ان نکات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔2۔ جانی خیل اور اس کے ملحقہ علاقوں میں باوثوق ذرائع سے معلوم شدہ ممکنہ آپریشن کے فیصلے کا فوری حل  جانی خیل کے عوام کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے آپریشن کے فیصلے کو فورا ختم کیا جائے تاکہ علاقے میں امن و امان کی فضا قائم ہو سکے۔ 3۔برطرف شدہ پولیس اہلکاروں کی فوری بحالی تمام برطرف شدہ پولیس اہلکاروں کو انصاف کے تحت ان کے عہدوں پر بحال کیا جائے،

نیز جولائی کے پاسون کے بعد فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے تمام افراد کے نام فورتھ شیڈول سے فی الفور نکالے جائیں۔ 4۔جمعہ خان روڈ سمیت تمام سڑکوں کو فوری طور پر کھولا جائے۔ 5۔ آئندہ کے لیے فوج کی طرف سے کسی آپریشن کے فیصلے، سڑکوں یا نیٹ ورک کی بندش وغیرہ کا یک طرفہ فیصلہ ناقابلِ قبول ہوگا۔

بلکہ ایسے تمام فیصلوں میں منتخب نمائندگان کو آن بورڈ لیا جائے تاکہ عوام اور فوج کے درمیان اعتماد بحال ہو اور رابطے کی صورت بنے۔6۔جولائی میں تشکیل شدہ جرگے کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ گرینڈ قومی جرگہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان مطالبات پر عمل در آمد نا ہونے کی صورت میں جرگہ مشران مشورے سے آئندہ کا لائحہ بنائیں گے اور اس کا اعلان کیا جائے گا۔ جرگہ نے تمام جماعتوں، تنظیموں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ان مطالبات کے لیے متحد رہیں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔