پشاور (صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبد الواسع نے کہا ہے کہ صوبے کا امن ایک بار پھر دا وپر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ صوبائی حکومت امن و آمان دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں اکثر اضلاع میں خوف کا عالم ہے ۔ شدید سردی کے موسم میں ایک دفعہ پھر قبائلی عوام کو اپنے گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ جماعت اسلامی فوجی آپریشنزکی بھر پور مخالفت کرے گی ۔ آج ہم امن کے لئے تڑپ رہے ہے ۔ آج نوجوان روزگار کے لئے ترس رہی ہے اور آج ہمارے حکمران اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ علمائے کرام معاشرے کے اندر خیبر اور بھلائی کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ حدیق العلوم سردار گڑھی میں دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے سابق امیر سنیٹر سراج الحق سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی شیخ الحدیث مولانا عبد المالک اور دیگر نے بھی تقریب سے خطاب کیا انہوں نے کہا کہ علما کرام اس معاشرے کا کریم ہوتے ہے اس معاشرے کے اندر جو بدامنی کا شکار ہے بے روزگاری ہے ، علاج معالجے کی سہولت نہیں ، اس مشکلات میں آپ لوگوں کی امیدوں کا مرکز بنیں ۔ فرقہ واریت کے مقابلے میں اتحاد اور اتفاق کا راستہ چنے اور اس معاشرے میں اتحاد اور یگانگت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کریں ۔ انہوں نے کہاکہ علم کے حصول کا راستہ کبھی ختم نہیں ہوتا اگر کوئی یہ سمجھے کہ مدرسے سے میری فراغت ہورہی ہے اور علم کی تکمیل ہوگئی ہے اور میری علم مکمل ہوگئی ہے تو یہ غلط ہے علم کبھی ختم نہیں ہوتا علم ہمیشہ کے لئے ہے ۔
ہمیشہ اس کا حصول کا راستہ کھلا رہتا ہے کامیاب وہ علما ہیں جو آخری وقت تک سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ آج فارغ ہونے والے علما کرام آئیندہ اسی سلسلسے کو جاری رکھین گے اور میں ان طلبا کو بھی جنہوں نے قرآن کریم کا حفظ کیا ہے ان کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں اس امید کے ساتھ کہ یہاں سے جانے کے بعد وہ قرآن کے تعلیم کو عام کرنے کی کوشش کرینگے ترجمہ کے ساتھ سیکھنے کی کوشش کرینگے ۔ اور اس معاشرے کو قرآنی تعلیمات کے ساتھ آشنا کرینگے ۔ آج وہ طلبا فارغ ہورہے ہیں ۔میں ان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب آپ اس معاشرے کے اندر جائینگے تو یہ معاشرہ آپ کو سر انکھوں پر بٹھائے گا کیونکہ یہاں علما کی قدر ہے خصوصا خیبر پختونخوا کے اندر ۔ لوگ علما کی عزت کرتے ہے ان کی صحبت میں آکر بیٹھنا پسند کرتے ہے ۔ مگر آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ اس معاشر ے کے اندر خیر اور بھلائی کے لئے لوگوں کو کہ رشد اور ہدایت کے لئے اپنا کردار ادا کریں اس معاشرے کے اندر جو آج بدامنی کا شکار ہے ، لوگ بد امنی سے تنگ ہے ۔ لوگ بے روزگاری سے تنگ ہے لوگ علاج معالج کی سہولت نہیں رکھتے ۔ اور ان مشکلات کے اندر جب اپ اس معاشرے کی اندر جائینگے تو لوگوں کو ایک امید دے دیں لوگوں کو ایمان کے ساتھ جوڑے ، لوگوں کو اللہ کے ساتھ جوڑے فرقہ واریت کے مقابلے میں اپ اتحاد اور اتفاق کی بات کریں اور معاشرے کی ترقی کا راز وہ ایمان کے اندر ہے وہ تقوی کے اندر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس معاشرے کو آج ضرورت ہے اس کو قرآن کے ساتھ جوڑے قرآن جو عروج کا راستہ دکھا تا ہے ۔ اس معاشرے کی اجتماعی مشکلات بھی انفرادی مشکلات بھی اس ملک کے اندر جو آج ہم پھنسے ہوئے یہ آپ قوم کو یہ پیغام دے دیں کہ آئیے اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو جوڑتے ہیں فرقہ وارئیت سے نکلتے ہیں ان شا اللہ ہمارے گھروں کے اندر بھی برکت ہوگی معاشرے کے اندر بھی برکت ہوگی۔