بنوں(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و امیر خیبر پشتونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے آپریشن کے اعلان کے بعد بنوں اور خیبر کے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ فوجی آپریشن کے فیصلے کے خلاف 28دسمبر کو بنوں میں عمائدین، سیاسی قائدین، تاجروں، علما اور تمام مکاتبِ فکر کا گرینڈ جرگہ منعقد کریں گے۔ گرینڈ جرگہ میں آپریشن کے فیصلے کے حوالے سے مشترکہ لائحہ طے کیا جائے گا۔ آپریشن عزمِ استحکام اور بد امنی کے خلاف بنوں کے عوام نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی اور کمانڈر پشاور نے ایپکس کمیٹی میں بنوں امن پاسون کی نمائندہ کمیٹی کے ساتھ معاہدہ کیا، ہمارے بار بار کے مطالبے کے باوجود اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ معاہدے میں ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ جمعہ خان روڈ کھلی ہوگی لیکن وہ سڑک آج بھی عوام کے لیے بند ہے۔ بنوں، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان کی چھانیاں عوام کے لیے نو گو ایریاز بنا دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے پر فوج اور صوبائی حکومت دونوں عملدرآمد یقینی بنائے۔کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کی چھانیوں کو عوام کے لیے کھول دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی ٹیرارسٹ ایکٹ اور فورتھ شیڈول انسانیت سوز اور جنگل کے قوانین ہیں۔ تاجر رہنما ناصر خان بنگش کا نام فی الفور فورتھ شیڈول سے نکالا جائے اور اس قانون کو سرے سے ختم کیا جائے۔ یہ انسانیت کش قانون ہے جس میں شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بنک اکانٹ سمیت سب کچھ بلاک کردیا جاتا ہے۔ دنیا کے مہذب معاشروں میں اس طرح کا کوئی قانون نہیں پایا جاتا۔ جنگل کا یہ قانون ہمارے حکمرانوں نے اس ملک میں لاگو کیا ہے اور فوج اس کا استعمال کرتی ہے۔
پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی بنوں کے امیر مفتی عارف اللہ، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق سورانی، سیاسی کمیٹی کے سربراہ مفتی صفت اللہ، بنوں چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر ناصر خان بنگش، عبدالرف قریشی، محمد یسین خان بھی موجود تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ بنوں کے علاقے نورڑ میں حافظ آفتاب علی خان کو شہید کردیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر بنوں نے ان کے لواحقین کے ساتھ وعدے کیے اور ان کے چھوٹے بھائی کو کنٹریکٹ پر سرکاری ملازمت دلانے کا وعدہ کیا لیکن وہ وعدہ بھی تاحال وفا نہیں ہوسکا۔ اسسٹنٹ کمشنر اپنا وعدہ پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا کام سرحدات کا تحفظ ہے۔ اندرونی سیکورٹی فوج کا کام نہیں، فوج اندرونی سیکورٹی کا کام سنبھالی گی تو فوج بھی خراب ہوگی اور عوام کا بھی نقصان ہوگا۔ سول ادارے اندرونی سیکورٹی اپنے ہاتھ میں لیں اور فوج کو بیرک یا بارڈر تک محدود کریں۔ انہوں نے کہا کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل غیر آئینی ہے۔ہم کسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے لیکن جس امتحان سے پی ٹی آئی کے کارکن گزر رہے ہیں، یہ وقت آج قانون سازی کرنے والوں پر بھی آئے گا اور پھر وہ آہ و بکا کریں گے۔