اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسکول انفارمیشن سسٹم (ایس آئی ایس)پنجاب میں فراڈ کرنے والے ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی عدم موجودگی کے باعث ملزم ضمانت خارج ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے اپنے وکیل کے ہمراہ واپس روانہ ہوگیا۔جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیئے کہ یہ کون ساطریقہ ہے دوجگہ سے درخواست ضمانت خارج ہوئی اورملزم گرفتار نہیں ہوا اور آج ہمارے سامنے بھی موجود ہے، جاکرتحقیقات مکمل کروائیں ہوسکتا باعزت بری ہوجائیں۔جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر ہم نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34کے کیس میں بھی ضمانت خارج کرنی شروع کردی توپھر ملزمان کے لئے ضمانت حاصل کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے منگل کے روز فائنل اورسپلیمنٹری کاز لسٹ میں شامل کل 30کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے اسکول انفارمیشن سسٹم (ایس آئی ایس)فیصل آباد میں فراڈ کرنے والے ملزم مخدوم محمد حسن شاہ کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ درخواست گزارکی جانب سے چوہدری فیاض احمد سنگھیڑا بطور وکیل پیش ہوئے۔درخواست گزاربھی کمرہ عدالت میں موجود تھا۔ وکیل کاکہنا تھا کہ میرے مئوکل پر الزام ہے کہ وہ بطور کیئرٹیکر سرکاری رقم نکلوا کر سامان خریدتارہا، میں کلرک تھا ، میں کیئرٹیکرنہیں تھا، پیسے نکلواخریداری کرنا سی او کااختیار تھا مجھے قربانی کابکرابنادیا گیا، نہ میں کیئرٹیکر ہوں اور نہ میں نے سامان خریدا۔
جسٹس نعیم اخترافغان کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ کون ساطریقہ ہے دوجگہ سے درخواست ضمانت خارج ہوئی اور ملزم گرفتار نہیں ہوا اور آج ہمارے سامنے بھی موجود ہے، جاکرتحقیقات مکمل کروائیں ہوسکتا باعزت بری ہوجائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم ضمانت نہیں دینا چاہتے۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری واپس لینے کی بنیاد پرخارج کردی۔ بینچ نے محمد اقبال کی جانب سے دائر ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پرسماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء نے بتایا کہ شکایت کندہ ارشاداخترکے دستخط فرانزک کے لئے بھجوائے ہوئے ہیں تاہم ابھی تک رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ رپورٹ کاانتظار کرلیتے ہیں۔بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ بینچ نے ذوالقفارعلی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزارکی ضمانت منظور کرلی۔ بینچ نے فراڈ کیس میں محمد صابر علی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ دوران سماعت شکایت کندہ کے وکیل آغا محمد علی نے بتایا کہ درخواست گزارنے ہائی کورٹ میں رقم جمع کرعانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔درخواست گزار کے وکیل نے ہائی کورٹ کے 6فروری2024کے حکمنامہ کی روشنی میں جواب جمع کروانے کے وقت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
بینچ نے عبدالرزاق کی جانب سے جعلی چیک دینے کے کیس میں دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء نے بتایا کہ وقوعہ اورٹرانزایکشن کے درمیان 2022سے2024تک کوئی ٹرانزایکشن نہیں۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا ضمانتی مچلکے جمع کروائے ہیں۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خاری کردی۔ بینچ نے احد محمود کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل پنجاب کاکہنا تھا کہ درخواست گزار تحقیقات میں مطلوب ہے۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ احد محمود کی حدتک ابھی تحقیقات ہونی ہیں۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ضمانت نہیں دینا چاہتے اب یہ درخواست گزار کی مرضی ہے درخواست واپس لے یاہم خارج کریں۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے نوشیر کی جانب سے دائردرخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارنے ضمانتی مچلکے جمع کروائے ہیں کہ نہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کو ضمانتی مچکے جمع کروانے کے لئے مزید وقت دیتے ہوئے سماعت جمعہ 27دسمبر تک ملتوی کردی۔بینچ نے امتیاز کی جانب سے دائردرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا الطاف خان کاکہنا تھا کہ کیس میں تین ملزم ہیں، ایک گواہ کابیان ریکارڈ ہو گیا ہے اورکل 12گواہ ہیں۔ چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود شکایت کنندہ کوہدایت کی کہ وہ اپنے لئے وکیل کرلیں۔ اس پر شکایت کنندہ کاکہنا تھا کہ میری وکیل کرنے کی استطاعت نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے درخواست گزارکے وکیل کوہدایت کی کہ وہ کیس میں مزید تیاری کرکے آئیں۔ بینچ نے قتل کیس میں گرفتار ملزم تنویر شہزادکی جانب سے درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔
مدعا علیہ کے وکیل آفتاب عالم یاسر کاکہنا تھا کہ کچھ گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں اور ٹرائل میں قابل ذکر پیش رفت ہوچکی ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کاکہنا تھا کہ درخواست گزار سے پستول برآمد ہوئی اور وہ یکم دسمبر 2023سے گرفتارہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ پائوں کے انگوٹھے پر درخواست گزارنے فائر مارا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگر ہم نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34کے کیس میں بھی ضمانت خارج کرنی شروع کردی توپھر ملزمان کے لئے ضمانت حاصل کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوضدرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔ جبکہ بینچ نے محمد کاشف کی جانب سے دائردرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ اُس کامئوکل 4اپریل2024سے گرفتار ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ رقم کے بارے میں کیاکہیں گے۔ وکیل کاکہنا تھا کہ ایک کروڑ30لاکھ روپے کی ادائیگی کی ہے۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھاکہ تیل کاروبار ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیس تعزیرات پاکستان کی دفعہ 489-Fکے تحت نہیں آتا۔ عدالت نے دولاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔بینچ نے قتل کیس میں گرفتار محمد نقاش کی جانب سے کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء کاکہنا تھا کہ یہی اکیلا ملزم ہے جس نے سب کوگولیاں ماری ہیں، محمد یعقوب مقتول ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی آبزرویشن نہیں دیں گے جس سے کسی بھی فریق کاٹرائل کورٹ میں کیس متاثر ہو۔ عدالت نے درخواست گزار کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔ عدالت نے درخواست گزارکوٹرائل کورٹ میں ضمانتی مچلکے جمع کروانے کاحکم دیاہے۔ بینچ نے حضرت بلال کی جانب سے قتل کیس میں دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا الطاف خان نے پیش ہوکربتایا کہ کیس میں استغاثہ کے 18گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں صرف ڈاکٹر کابیان ریکارڈ ہونا باقی ہے، اب درخواست گزار کابھائی حضر ت علی گرفتارہواہے جس کی وجہ سے ٹرائل دوبارہ نئے سرے سے چلانا پڑے گا۔
الطاف خان کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ ، ٹرائل کورٹ کوہدایت جاری کرے کہ نئے سرے سے ٹرائل شروع کرنے کی بجائے صرف ڈاکٹر کابیان ریکارڈ کرنے کاحکم دے ۔ اس پر چیف جسٹس نے ٹرائل کورٹ کوہدایت کی وہ کیس کی پیش رفت رپورٹ جمع کروائے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سوات میں عدالتوں کی چھٹیاں تونہیں۔ اس پر الطاف خان نے بتایا کہ سوات میں چھٹیاں ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کو پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کے لئے کوئی مخصوص دن نہ دیں۔ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی۔جبکہ بینچ نے محمد نذیر (ایف آئی آرکے مطابق نذیراحمد)کی جانب سے دائر اقدام قتل کے کیس میں دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ کیس میں 21افراد کونامزدکیا گیا ہے۔ چیف جسٹس حکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ شکایت کندہ کی بدنیتی کے امکان کورد نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے درخواست گزارکی 50ہزاروپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔