لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی قیادت مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنائیں،سیاست، میں علاقائی، لِسانی، قوم پرستی اور مسلکی شدت کے کارڈز نے ملک و مِلت کو بڑے نقصانات سے دوچار کیا ہے ،ریاست کی بالادست قوتیں گاجر اور چھڑی فارمولا سے شہری حقوق، سیاسی پارلیمانی اقدار کو کمزور نہ کریں
۔نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض علی چشتی اور مصنف، سیرت نگار کرنل ابدال بیلا کے انتقال پر لواحقین سے تعزیت اور دعائے مغفرت کی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے 78 ویں یومِ تاسیس پر ڈیجیٹل منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر ناظمِ اعلی حسن بلال ہاشمی، سید وقاص جعفری، اظہر اقبال حسن، سید احسان اللہ وقاص، اسد منظور بٹ (صدر لاہور ہائیکورٹ بار)کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جدید دور عِلم، تحقیق اور ٹیکنالوجی کا دور ہے، طلبہ و طالبات کو جدید ذرائع ابلاغ سے ہم آہنگ کرنا وقت کا بڑا چیلنج ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے ڈیجیٹل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پراجیکٹس نوجوانوں کے لیے مثبت تعلیمی سرگرمی اور قومی فرض کی ادائیگی ہے،۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں طلبا و طالبات کے یونیورسٹیز، کالجز میں جمہوری حقوق بحال کریں، جمہوری بنیادوں پر نوجوان قیادت کو مستقبل کی بااعتماد قیادت بنایا جائے۔ حکومتِ پنجاب اپنا آئینی فرض ادا کرے اور پنجاب کے عوام کو بلدیاتی انتخاب کا حق دیا جائے۔لیاقت بلوچ نے مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے منصورہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ استحصالی قوتیں انسانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرتی ہیں۔ سیاست، میں علاقائی، لِسانی، قوم پرستی اور مسلکی شدت کے کارڈز نے ملک و مِلت کو بڑے نقصانات سے دوچار کیا ہے۔ قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے زہریلا کارڈ بڑی تباہی کا باعث ہے۔ سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے خاتمہ کے لیے بامقصد، نتیجہ خیز قومی ڈائیلاگ وقت کا تقاضا اور پائیدار جمہوری عمل کے لیے ضروری ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی قیادت مذاکرات کے اچھے عمل کو نتیجہ خیز بنائیں، فی الوقت مذاکراتی عمل میں نیک نیتی مفقود نظر آرہی ہے ،حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کے مرحلہ میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب مثبت اقدام تصور نہیں ہوگا، سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوسِ اقتدار میں مبتلا سیاست دان جمہوریت دشمنی کرتے ہیں، 1973 کا دستور متفقہ قومی دستاویز ہے لیکن ہر دور میں متنازع اکثریت، حسبِ منشا زبردستی کی ترامیم دستور کو بھی متنازع بنارہی ہیں،سیاسی جمہوری قوتوںِ وکلا ار سِول سوسائٹی کو آئین، جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے تدبر، حکمت سے جرات مندانہ کردار ادا کرنا ہوگا
۔لیاقت بلوچ نے مسیحی برادری کے قائدین کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان کی تمام اقلیتیں اور مسیحی برادری محبِ وطن اور پاکستان کے وفادار شہری ہیں۔ مسیحی برادری کو کرسمس کی خوشیاں مبارک۔ ریاست کی بالادست قوتیں گاجر اور چھڑی (carrot and stick) فارمولا سے شہری حقوق، سیاسی پارلیمانی اقدار کو کمزور نہ کریں۔ اکثریت اور اقلیتوں کا قومی مفادات پر اتفاقِ رائے ہی پوری قوم کے مسائل کا حل ہے۔ مسیحی برادری کے قائدین نے جماعتِ اسلامی کی اقلیتوں کے لیے خدمات اور حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ لیاقت بلوچ نے یقین دِلایا کہ جماعتِ اسلامی اقلیتوں کے مذہب، عبادت گاہوں اور شہری حقوق کی حفاظت کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔