تمام سیاسی قوتیں اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کریں، داخلی انتشار نے نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے،محمد جاوید قصوری

لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے حکومت پی ٹی آئی مذاکرات پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی قوتیں اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کریں ، ملک میں داخلی انتشار ، افراتفری اور سیاسی عدم استحکام نے نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ معیشت جنوبی ایشیا میں سب سے کمزور اور پاکستان سب سے زیادہ مہنگا ترین ملک بن چکا ہے ۔ سرمایہ کار پاکستان آنے سے گھبراہتے ہیں ۔ رشوت خوروں نے  ریٹ مقرر کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں کوئی آنے کو تیار نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں کرپٹ افراد حکومتوں میں شامل رہیں گئے اس وقت تک ملک و قوم ترقی نہیں کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی اصل حقیقت قوم کے سامنے عیاں ہو چکی ہے ۔عوامی مسائل کو حل نہ کیا گیا ، مہنگائی بے روزگاری کو کنٹرول اور میرٹ کو یقینی نہ بنایا گیا تو ان کا انجام بھی حسینہ واجد جیسا ہو گا۔ملک اس وقت بدترین حالات سے گزر رہا ہے نہ امن و امان ہے اور نہ بنیادی سہولیات، معیشت کی صورتحال بھی بہت خراب ہے۔ان بدترین حالات میں بھی حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں پر اربوں روپے خرچ کر رہاہے۔ حکمرانوں کے عاقبت نا اندیش فیصلوں کی بدولت عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ملک و قوم تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔چہرے بدلنے سے حالات نہیں بدلیں گے بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ نظام کو بدلا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت مہنگائی میں کمی کا وایلا کر رہی ہے، سب اچھا کی رپورٹیں دکھائی جا رہی ہیں، آئی ایم ایف سے قرض ملنے پر مبارک بادیں دی جا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا جا رہا ہے۔ حکمرانوں نے مایوس کن کارکردگی کی بدولت قوم کو شدید مایوس کیا ہے۔ تمام ادارے اپنے آئینی و قانونی دائرہ کار اور متعین ذمہ داریوں کے ساتھ ہی آگے بڑھ سکتے ہیں ۔ سیاسی افراتفری  میں کمی کی بجائے اضافہ ، معاشی عدم استحکام اور حکمرانوں کا ذاتی مفادات کو ترجیح دینا بے حسی کی انتہا ہے ۔ ملک و قوم کو 76برسوں سے مٹھی بھراشرافیہ نے یرغمال بنایا ہوا ہے ۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ایک طرف عوام دووقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں جبکہ دوسری جانب عوام کے نمائندے اپنی تنخواہوں میں 900فیصد تک اضافہ کرکے عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے تنخواہ لینے والے وزراء قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن چکے ہیں