مظفر آباد(صباح نیوز) وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ویژن 2025 کے نام سے منصوبہ اسمبلی کے فورم پر پیش کر دیا جائے گا۔ ویژن 2025 کے تحت وفاق کے تعاون سے منصوبہ جات گیم چینجر ثابت ہوں گے۔قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کی
ریکو زیشن آگئی ہے سپیکر قانون ساز اسمبلی سے کہا ہے کہ اس بار اجلاس اپوزیشن کی خوشی کے مطابق طویل کیا جائے۔گھر جانا عزت سمجھوں گا، بلیک میل نہیں ہوں گا، حکومت سستی بجلی اور سستا آٹاکا خسارہ پورا کررہی ہے، سبسڈی جاری رہے گی۔تین روپے بجلی لے کر کسی کو بجلی چوری نہیں کرنے دیں گے، بھارت کے منہ پرطمانچہ پڑا ہے کہ یہاں احتجاج کے دوران خون خرابہ نہیں ہوا، احتجاج کرنے والوں نے بھی مذاکرات کو ترجیح دی۔نوجوان زہنوں کو انتشار کا شکار نہیں بنانا چاہیے، میں کبھی تشددکے راستہ کا حامی نہیں رہا، ہم نے منطق اور دلیل کی طاقت سے لوگوں کو قائل کرنا ہے۔یہ بیانیہ کہ آزادکشمیر میں سیاسی جماعتیں کمزور ہو چکی مضحکہ خیز ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے سینئر موسٹ وزیر کرنل ریٹارئرڈ وقار احمدنور،ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض، وزراحکومت چوہدری اظہر صادق، چوہدری محمد ارشد،پیر محمد مظہر سعید شاہ،عبدالماجد خان، سردار محمد حسین، نثار انصر ابدالی، چوہدری محمد اخلاق، چوہدری قاسم مجید، سردار جاوید ایوب، چوہدری محمد اکبر ابراہیم، ملک ظفر اقبال، چوہدری یاسر سلطان، محمد اکمل سرگالہ، پروفیسر تقدیس گیلانی، امتیاز نسیم، مشیر حکومت صبیحہ صدیق کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ گزشتہ تقریبا دو ہفتے قبل پبلک پروٹیکشن اینڈ سیفٹی آرڈیننس پر عوامی ردعمل پیدا ہوا، یہ ردعمل احتجاج کی صورت اختیار کر گیا، اللہ کے فضل و کرم سے بغیر کسی نقصان کے معاملہ حل کر لیا گیا تھا، پھر ایک اور معاملہ کھڑا ہوا، جس پر قابو پا لیا گیا، الحمد اللہ سیاسی دھند ختم ہوچکی اور سیاسی مطلع صاف ہو چکا ہے، آرڈیننس اتحادی حکومت کی مرضی سے لایا گیا تھا۔ پبلک پروٹیکشن سیفٹی آرڈیننس وفاق کی جانب سے ہے جس کو پنجاب میں بھی لایا گیا ہے، یہ قانون پہلی مرتبہ آئینی طور احتجاج کے حق کو تسلیم کرتا تھا۔ باقی قوانین احتجاج روکنے کے لیے ہیں۔ یہ آرڈیننس شرائط کے ساتھ احتجاج کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس مشروط اجازت دیتا تھا کہ کوئی سڑک بند نہ کرے، ایمبولینس نہ روکے، تاجروں کو دوکانیں کھولنے کا حق ہو۔ یہ آزادکشمیر ہے، یہاں حکومت کی کوئی انا نہیں ہے یہاں قطعی ایسا نہیں کہ احتجاج عوام کو خون میں نہلا کر ختم کیا جائے۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ریپ اور قتل کے قوانین بھی موجودہیں قوانین معاشرے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔سول سوسائٹی اور عوامی مطالبہ پر آرڈیننس ختم کردیا گیا۔ہمارا المیہ ہے ایشو کوئی اور ہوتا ہے ٹارگٹ کوئی اور ہوتا ہے، آرڈیننس معطل ہوا تو آرڈیننس ختم ہو گیا، حکومت اگر ضد کرتی کہ احتجاج کرنے والے بیٹھے رہتے تو مسائل ہوتے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے مزید کہا کہ جس اتحادی حکومت کا میں سربراہ ہوں اس کو مشکل فیصلہ کرنے ہوتے ہیں، سیاسی فیصلے ہی حرف آخر ہوتے ہیں، یہاں جبر پر دلیل حاوی ہوتی ہے، میری کامیابی ہے کہ ریاست کے شہریوں کے ساتھ مذاکرات کرکے سرحد پار پیغام دیا اور بھارت کی ساری سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس دن سے ریاست کا وزیراعظم بنا ہوں سوشل میڈیا اور نوجوانوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے کمپین لانچ کی کہ وزیراعظم کا قصور کیاہے؟میرے لیے خوش آئند بات ہے کہ جب آپ سٹیٹس کو سے ٹکرا رہے ہوں، بددیانتی کے خلاف لڑرہے ہوں اس وقت آپ کے خلاف محاذکھڑا ہو، سوشل پروٹیکشن فنڈ پر اختلاف کا سامنا کیا لیکن اسے عوام کی ضرورت سمجھا ہے اور اس پروگرام کو مستحقین کے مفاد کے لیے چلایا ہے، حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے، صرف وزیراعظم کی کوشش سے کرپشن ختم نہیں ہو سکتی، میں کچھ چھپاں گا نہیں، ہمیں لکھنے اور کہنے میں خوف خدا ہونا چاہیے، بحرانی کیفیت سے سیکھنے کا یہی موقع ملا کہ آنے والے دنوں میں دگنی قوت سے ریاست میں ترقیاتی کام کروانے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے لیے اپوزیشن اگر ریکوزیشن کی تعداد پوری نہیں کر پائی، تو میں نے دستخط میں خورد بورد کرنے والوں بارے سپیکر اسمبلی سے کہا کہ ایسے اراکین کی رکنیت معطل ہونی چاہیے، کچھ نادان دوستوں نے بھی دستخط کیے لیکن پھر بھی تعداد پوری نہیں ہوئی۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ گھر جانا عزت سمجھوں گا، بلیک میل نہیں ہوں گا، سننی سب کی ہے ساتھ سب کو لے کر چلنا ہے لیکن فیصلہ میں نے کرنا ہے، کیوں کہ ہاں یا ناں کی اکثر اوقات بھیانک قیمت میں ہی ادا کرتا ہوں۔نوجوانوں کو روزگار مہیا کیا ہے، پبلک سروس کمیشن فعال ہوا ہے، پبلک سروس کمیشن کی سات سو تقرریاں پائپ لائن میں ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات اور تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر پوری قوت سے کام ہوگا۔ یکم جنوری سے قانون ساز اسمبلی کی مدت میں اٹھارہ ماہ رہ جائیں گے۔ جز نہیں کل کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تابع حق خودارادیت کی منزل کو طے کرنا ہے۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ اختلاف کرنے والے اپنے نظریہ پر قائل کریں ہم اپنے نظریہ پر لوگوں کو قائل کریں گے، بٹل سیکٹر میں واقعہ خلاف حقائق تھا ، مسلح افواج کی قربانیوں کی بدولت ہم آزاد ہیں، آزادی کی قدر سیکھنی چاہیے، تمام تر نظریاتی اختلاف کے باوجود کبھی نہیں کہا کہ آپ بھی چورن بیچتے ہیں۔ 33 لاکھ کی نمائندہ قانون ساز اسمبلی کو بتایا جائے گا کہ مینڈیٹ کس کے پاس ہے؟ اتحادی حکومت کی سربراہی کرنا کانٹوں کی راہ ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ بیانیہ کہ آزادکشمیر میں سیاسی جماعتیں کمزور ہو چکی مضحکہ خیزہے، ادارے اور جماعتیں اپنی جگہ موجود ہیں، دن کو ایکشن کمیٹی اور رات کو پاکستان کے داعی کی منافقت نہیں چلے گی۔ مجھے گھر بھیجنے کے لیے 27 اراکین اسمبلی کو چائے کے کپ پر بٹھائیں اور میں گھر چلا جاں گا۔ دوسرا موت کا فرشتہ اور تیسرا جتنا استعفی کا مطالبہ کرکے تنگ کریں گے اتنا ہی میں سختی سے اپنے فعل پر عمل پیرا رہوں گا، میں مراعات نہیں لیتا، سب کی مراعات ختم کر دینی چاہیے، آئین جس چیز کی اجازت نہیں دیتا ہے اس کی مراعات ختم کر دینی چاہیے، میرے لیے کلیئر ہے کہ اگر مالک میرے لیے غیب کی مدد نہ بھیجتا ہوتا تو کب کا گھر چلا جاتا،ہم سب کی اجتماعی کوشش ہے کہ ڈرائیور کے بغیر گاڑی منزل تک پہنچ جائے،
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ دنیا میں جان کی قربانی سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہے، اپنے وطن کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنانا باعث افسوس ہے ہمارے سامنے شام، فلسطین کی حالت زار ہے ہمیں جمہوری آزادیاں حاصل ہیں یہاں طاقت اور جبر کے زور پر کچھ نہیں ہورہا۔ اللہ کا کرم ہے کہ ہم اپنے ویژن کے ساتھ کھڑے ہیں، اتحادی جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کا شکر گزار ہوں، سٹیٹ انفراسٹرکچر اور لا اینڈ آرڈر بہتر ہوگا تو امن ہو گا ورنہ چیلنجز کی قیمت چکاناپڑے گی۔
اپنے اخراجات کو مزید محدود کریں گے، نہ ہمارے ویژن میں ابہام ہے اور نہ کوئی ذاتی ایجنڈا اور نہ ہی آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی دستخط کریں گے، اللہ تعالی کی جانب سے اقتدار کو امانت سمجھتے ہیں سب کو یقین دلاتا ہوں بہترین گورننس اور تحریک آزادی کشمیر کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ خواہش ہے اس خطہ سے انتشار کو روکا جائے تاکہ مودی ڈاکٹرائن کو شکست ہو، انتشار بھارت کے عزائم کی تکمیل ہے جب تک سانس ہے بھارت کے عزائم کی تکمیل نہیں ہونے دیں گے۔