ادارے تباہ اور قومی خزانہ خالی ہو چکا ہے،کرپشن کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے، محمد جاوید قصوری

لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکومت کا ایشیائی ترقیاتی بنک سے33کروڑ ڈالر قرض کا حصول ، ملکی معیشت کو مزید مشکلات سے دوچار کرے گا ۔ حکومت نے قرضوں کے پہاڑ کھڑے کر دیئے ہیں ۔ عوام کی فلاح و بہبود کے نام پر وصول کیا جانے والا قرض درحقیقت حکمرانوں کے اللوں تللوں اور پروٹوکول پر خرچ ہو جاتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج ملک کے اندر ہر پاکستانی تین لاکھ روپے کا مقروض ہو چکا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک و قوم جن بدترین حالات سے دوچار ہیں اس میں مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کا برابر کا حصہ ہے۔ادارے تباہ اور قومی خزانہ خالی ہو چکا ہے۔کرپشن کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔حکومت کی تمام معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کے پروگرام کی محتاج ہیں۔ ہر گزرتے دن فکے ساتھ ملک و قوم کو درپیش سیاسی و معاشی بحران سنگین ہوتا چلا جا رہا ہے۔ حکومت کے پاس اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں۔عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بجلی کے ہوشربا بلوں سے بد حال ہو چکے ہیں۔ظالم حکمرانوں نے اپنی مراعات میں تو اضافہ کر لیا مگر عوام، تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر ٹیکسوں میں اضافہ کرکے عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔لوگ بجلی کے بلوں پر قتل کر رہے ہیں۔ اگر یہی سلسلہ رہا تو ملک انارکی، داخلی انتشار اور افراتفری کا شکار ہو جائے گا

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاملے میں حکومت کی بے بسی دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کرپٹ مافیا حکومت کی رٹ سے بہت زیادہ طاقت ہے ۔ بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہونے سے ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی 50 فیصد صنعتیں بند ہوگئیں۔ 1 لاکھ 25 ہزار مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں۔موجودہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو بچانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ملک بھر کی 580 اسپننگ ملوں میں سے 29 فیصد ملیں بند ہیں جبکہ 440 نٹنگ ملوں میں 20 فیصد بند ہوچکی ہیں۔ 8 لاکھ 80 ہزار واٹر جیٹ مشینوں میں سے 32 فیصد مشینیں بند ہوچکی ہیں۔لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، کسی کا کوئی پرسان حال نہیں۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ محب وطن قیادت کا فقدان ہے۔ماورائے آئین و قانون اقدامات نے تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے ۔پاکستان کو درست سمت لے کر جانے کے لئے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے متعین آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں۔