اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ رواں سال ترسیلات زر 35 ارب سے زائد رہنے کی توقع ہے۔ معاشی میدان میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتر ہو رہی ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 10 سال بعد سرپلس ہوا، جو اہم پیشرفت ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی بھی ساڑھے 6سال کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہے، اسی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے مسلسل پانچویں بار شرح سود کم کرتے ہوئے 13 فیصد کی ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 35فیصد اضافہ ہوا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سال انشا اللہ ہم ترسیلات زر کی وصولی میں 35 ارب ڈالر کی حد عبور کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر بہتر ہوئے ہیں، ڈیڑھ سال قبل ہمارے پاس 2 ہفتوں کی درآمدات کے مساوی زرمبادلہ ذخائر تھے۔ اب 3 ماہ کی درآمدات کے قابل ہوگئے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ صنعتی شراکت داروں، اوورسیز چیمبرز اور پاکستان بزنس کونسل کے ارکان کے ساتھ گزشتہ ہفتے ملاقاتیں ہوئیں۔22فیصد شرح سود 13فیصد کی سطح پر آنے سے کاروباری اداروں کے قرضوں کی لاگت میں تقریبا 50 فیصد کمی آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی میدان میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے، کوشش کریں گے کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچائیں۔عالمی قیمت اور ایندھن سستا ہونے کے باوجود اشیا ء مہنگی ہونے کا سبب مڈل مین ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں پتا چلا ہے کہ عالمی منڈی میں دال ماش اور دال چنا سستی جبکہ پاکستان میں مہنگی ہورہی ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس بدل کر مثبت سمت میں جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موصول اعداد و شمار کے مطابق سیمنٹ، فرٹیلائزر، پیٹرولیم اور دیگر شعبوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ای سی سی کے اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر غور کریں گے، ہم قوم سے خوشخبریوں پر مبنی اعداد و شمار شیئر کریں گے۔ محمد اورنگزیب نے کہاکہ میکرواکنامکس استحکام کا اثر جلد حقیقی معیشت میں بھی نظر آئیگا، ای سی سی میں ایک مہینہ پہلے مہنگائی کا احاطہ کیا تھا۔
اسلام آباد(صباح نیوز)وزات خزانہ نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت قتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں یوریا کھاد کی درآمد پر سبسڈی دینے کی منظوری دے دی گئی۔ جاری اعلامیہ کے مطابق یوریا کھاد کی درآمد پر سبسڈی دینے کی منظوری دے دی گئی، 50 فیصد سبسڈی وفاقی حکومت جب کہ 50 فیصد صوبائی حکومتیں دیں گی۔اجلاس میں سبسڈی کے لیے 10 ارب روپے جاری کرنے اور پاکستان اسکلز بانڈز کے لیے ایک ارب روپے کی گارنٹی فراہم کرنے کی منظوری، وزارت ہاوسنگ کے منصوبے کیلئے ایک رب 80کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کی گئی۔اعلامیہ میں میں کہا گیا کہ بلوچستان کے ضلع چاگی میں سیاہ کاپر پروجیکٹ بھی شروع کرنے کی منظوری دی گئی، وزارت اطلاعات کے منصوبے کے لئے 53 کروڑ 61 لاکھ روپے منظور کیے گئے۔ ڈیجیٹل اکنامی بڑھانے کے منصوبے کیلئے 2ارب روپے سے زائد کی سپلیمنٹری گرنٹ کی منظوری دی گئی،
اس کے علاوہ وزیراعظم فزکل پیکچ برائے زراعت نے کلیمز کی ادائیگی کیلئے ایک کروڑ 8 لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔اعلامیے میں بتایا کہ ایو سی ایف بی آر کے شعبے پرال کی تنظیم نو کی منظوری دی اور اس کی تنظیم نو کے لیے تین ارب 70 کروڑ روپے کی گرانٹ بھی منظور کی۔ای سی سی نے اپنے اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے لیے 52کروڑ 30 لاکھ روپے ،ملک میں زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 14 ارب روپے کی گرانٹ بھی منظوری د گئی۔قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہ رواں سال ترسیلات زر 35 ارب سے زائد رہنے کی توقع ہے، معاشی میدان میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے، ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ مہنگائی بھی ساڑھے 6 سال کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہے، اسی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے مسلسل پانچویں بار شرح سود کم کرتے ہوئے 13 فیصد کی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کے دوران امید ظاہر کی ہے کہ اس سال ان شا اللہ ہم ترسیلات زر کی وصولی میں 35 ارب ڈالر کی حد عبور کر جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر بہتر ہوئے ہیں، ڈیڑھ سال قبل ہمارے پاس 2 ہفتوں کی درآمدات کے مساوی زرمبادلہ ذخائر تھے، اب 3 ماہ کی درآمدات کے قابل ہوگئے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 10 سال میں بلند ترین سرپلس کی سطح پر ہے، صنعتی شراکت داروں، اوورسیز چیمبرز اور پاکستان بزنس کونسل کے ارکان کے ساتھ گزشتہ ہفتے ملاقاتیں ہوئیں، 22 فیصد شرح سود 13 فیصد کی سطح پر آنے سے کاروباری اداروں کے قرضوں کی لاگت میں تقریبا 50 فیصد کمی آگئی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ مرغی کی قیمت، ماش اور چنے کی دال کی قیمت عالمی سطح پر کم ہوئیں، لیکن پاکستان میں ان کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں، اس کو ہم نے دیکھنا ہے کہ کیوں ہمارے ملک میں عام آدمی کو عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے کا فائدہ کیوں نہیں پہنچ رہا۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس بدل کر مثبت سمت میں جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں موصول اعداد و شمار کے مطابق سیمنٹ، فرٹیلائزر، پیٹرولیم اور دیگر شعبوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ای سی سی کے اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر غور کریں گے، ہم قوم سے خوشخبریوں پر مبنی اعداد و شمار شیئر کریں گے۔