لاہو ر (صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر کی صدارت میں قومی و عالم اسلام کے مسائل پر ہنگامی آن لائن اجلاس ہوا ،اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں دینی مدارس کی رجسٹریشن قانون سازی کے متنازع اور دینی محاذ پر اختلاف رائے اور انتشار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخواآج,17دسمبر کو کوہاٹ، ہنگو میں کرم کے مشران کے ساتھ مستقل امن کے لیے اجلاس منعقد کرے گی،
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مشترکہ اعلامیہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل اجلاس دینی مدارس کی رجسٹریشن قانون سازی کے متنازع اور دینی محاذ پر اختلاف رائے اور انتشار پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ علمائ، رجسٹرڈ وفاق اور دینی مدارس کے ذمہ داران کی جانب سے اعلانیہ اختلاف اور باہم انتشار سے لادین قوتوں، ناکام بدعہد حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کاری ہورہی ہے۔ 2019ء میںنئے وفاق کی رجسٹریشن پر خاموشی رہی اور 26ویں آئینی ترمیم کے مرحلہ پر قانون سازی پر خاموشی اختیار کی گئی اور اب پوری شدت سے اختلاف کھڑا کردیاگیاہے۔اجلاس نے تجویز کیا ہے کہ تمام رجسٹرڈ وفاق کے ذمہ داران فوری طور پر مشترکہ اجلاس کرکے دینی مدارس کے مسئلہ کا حل تلاش کریں۔
ملی یکجہتی کونسل تمام وفاق کے سربراہوں کے اجلاس کی میزبانی اور خدمت کے لیے پیشکش کرتی ہے۔ آن لائن کانفرنس میں طے کیا گیاکہ کراچی، لاہور،اسلام آباد میںملی یکجہتی کونسل کے قائدین وفود کے ہمراہ علماء کرام اور وفاق کے ذمہ داران سے ملاقاتیں کریں گے۔ملی یکجہتی کونسل کے آن لائن اجلاس میں کرم پارہ چنار خیبرپختونخوا میں بڑی قتل و غارت گری،مسافروں کے کانوائے پر خوفناک دہشت گردحملہ کے بعد عارضی اور طویل مدت کی فائربندی/جنگ بندی کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ سُنی اور شیعہ اکابرین /مشران/علماء کرام میں مستقل جنگ بندی کے لیے اپنا کردار اداکریں۔ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا,17دسمبر2024ء کو کوہاٹ /ہنگو میں کرم کے مشران کے ساتھ مستقل امن کے لیے اجلاس منعقد کرے گی۔اجلاس نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
کرم ضلع میں زمینوں کے تنازعات کو صوبائی حکومت قانون کے مطابق مستقل بنیادوں پر حل کرے۔سیکیورٹی ادارے، حساس ایجنسیاں مکمل غیر جانبداری سے قانون نافذ کریں کیونکہ یہ اہم ترین قومی فرض ہے۔ وفاقی صوبائی حکومتیں کراس بارڈر مداخلت بند کرائیں اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کی بیخ کنی کی جائے، کرم ضلع میں آمدورفت کے تمام راستے کھولے اور محفوظ بنائے جائیں، مریضوں کو علاج معالجہ کی فوری سہولت مہیاکی جائے۔ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، تشویشناک حالات پورے خطہ کے مستقبل کے لیے بڑے خطرات کی نشاندہی ہے۔ ہرآزاد ملک میں اقتدار کی اندرونی تبدیلیاں اُن کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے لیکن مسلم ممالک میں استعماری بیرونی طاقتوں کی مدد سے تبدیلیاں قابل قبول نہیں ہوتیں۔
غزہ پر قیامت کی آگ برسائی جارہی ہے۔ لبنان کو جنگ کا شکار کیاگیا اب شام پر بھی آہن و بارو دکی بارش کی گئی۔ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی بڑھتی جارحیت،آزاد ملک کے علاقوں پر ناجائز قبضہ کی صورتحال سے فلسطین اور فلسطینی بہت بڑی آزمائش کاشکارہوگئے ہیں۔ اسرائیل کے ظالمانہ بڑھتے اثرات پورے خطہ کے لیے خطرناک ہیں، ایران اور پاکستان کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں، فلسطین کو تنہا اور بے یارومددگار نہ چھوڑا جائے۔ مشرق وسطیٰ پر اسرائیل کے ناجائز وجود کو مسلط کرنا امریکی استعماری ایجنڈا ہے۔ شام میں اقتدار کی تبدیلی کو عوام کی غالب اکثریت نے قبول کرلیاہے۔ شام کے حکمران فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی حمایت اور عملی اقدامات جاری رکھیں۔
اجلاس نے مطالبہ کیا کہ پاکستان حکومت ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مستقل بنیادوں پر پائیدار بنائے نیز حالات کی سنگینی کے پیش نظر ترکی، ایران، سعودی عرب، افغانستان کے سربراہان کا اجلاس فوری طور پر بلایاجائے۔یہ خطہ کے اہم ترین ممالک ہیں اور وقت کا تقاضہ ہے کہ یہ ممالک موثر اقدامات کریں۔ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس نے عالمی صورت حال اور خطہ میں بدلتے حالات او ربڑھتے خطرات کے پیش نظر تجویز کیا ہے کہ پاکستان کے حکمران، پالیسی ساز او رقومی دینی سیاسی قیادت حالات کا ادراک کریں اور خطرات کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ بلوچستان اور کرم پارہ چنار میں بدامنی،دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ کی موجودگی ڈھکی چھپی نہیں۔ اس لیے ملک کا اندرونی استحکام ناگزیر ہوگیا ہے۔
ملی یکجہتی کونسل نے نشاندہی کی ہے کہ حکمران رائے عامہ اور آزاد عدلیہ کے وجود کوبے دردی سے کچلنے کی بجائے آئین، جمہوریت اور انسانی بنیادی حقوق کی پاسداری کری قومی سیاسی قیادت سیاسی بحرانوں کو بند گلی سے نکالنے اور حل کے لیے قومی سیاسی ڈائیلاگ کریں اور قومی ترجیحات کے کم از کم ایجنڈا پر اکٹھے ہوجائیں۔ ملی یکجہتی کونسل عوام کے آئینی، جمہوری سیاسی او ربنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے اپنا قومی کردار ادا کرے گی اور قومی، سیاسی، دینی قیادت سے رابطے کئے جائیں گے۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے آن لائن اجلاس میں علامہ عارف حسین واحدی،مفتی گلزار نعیمی قاری یعقوب شیخ، ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی، نذیر احمد جنجوعہ، مولانا زاہد القاسمی،ڈاکٹر ضمیر، حافظ عبد الغفار روپڑی، قاضی ظفر الحق، وحید شاہ، سید لطیف الرحمن شاہ،اسرارِ احمد نعیمی اور چوہدری فرحان شوکت ہنجرا شریک تھے۔