حکومت ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس نہ دینے والوں تک پہنچے گی،عمران خان


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس نہ دینے والوں تک پہنچے گی، دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں غربت میں اضافہ ہوا ہے لیکن پاکستان میں غربت میں کمی آئی۔

پاکستان کے پہلے انسٹنٹ پے سسٹم راست کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 22 کروڑ آبادی کسی بھی ملک کی بہت بڑی طاقت ہوتی ہے، اگر انہیں آپ اپنی معیشت میں شامل کرلیں تو یہ ہماری بڑی طاقت ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ڈیجیٹل پاکستان اس سفر کا نام ہے جس کے تحت ہم لوگوں کو معیشت میں شامل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو بینک سے خوف آتا ہے، اس لیے یہ عام شہری کی سہولت کے لیے بنایا گیا، ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ کہ لوگوں کو نیچے سے اوپر اٹھایا جائے۔ ا نہوں نے کہا کہ جب خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف حکومت آئی تھی تو خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مبتلا تھا، یو این ڈی پی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہاں سب سے تیزی سے غربت ختم ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت کے پانچ سال مکمل ہوں گے تو میں یہ دیکھوں گا کہ ہمارے دور میں غربت ختم ہوئی یا نہیں ہوئی، میں اسے کامیابی سمجھوں کہ ہم نے لوگوں کو غربت سے نکال دیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں غربت میں اضافہ ہوا ہے لیکن پاکستان میں غربت میں کمی آئی ہے، اس دوران پاکستان میں اس میں کمی آئی ہے، یہ بھی ایک کامیابی ہے راست کا سب سے پہلا فائدہ یہ ہے کہ عام آدمی کے لیے آسانی ہوگی، کیونکہ انہیں بینک جانے کا وقت نہیں ، اس سے لوگ رسمی معیشت میں شامل ہوں گے، اور ہمیں اپنا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو اوپر لے جانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے 22 کروڑ لوگوں میں صرف 2 کروڑ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، ہم ٹیکنالوجی کے ذریعے ان لوگوں کے پاس پہنچ رہے ہیں جو ٹیکس ادا نہیں کرتے اور میں ان لوگوں کو خبر دار کرنا چاہوں گا کہ ہم آپ کے پاس پہنچنے والے ہیں کیونکہ ہمارے پاس ان لوگوں کا ڈیٹا بہت تیزی سے آرہا ہے۔وزیر اعظم نے روشن پاکستان اور راست جیسے پروگرامز کی کامیابی پر گورنر سٹیٹ بینک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مانیٹرنگ کے لیے آپ کے پاس سیل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بیرون ملک پاکستانیوں سے شکایات موصول ہوئی ہیں انہیں روشن اکائونٹ کے ذریعے پیسے بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اس کے لیے آسانیاں پیدا کرنا لازمی ہے کیونکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ملک میں آنے والی ترسیلات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے ہمارے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے ان کو سہولیات فراہم کرنا ہماری اہم ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہاکہ راشن پروگرام بھی راست میں شامل کیا جائے گا تاکہ ہم نچلے طبقے کو بھی اس پروگرام تک رسائی دے سکیں۔پاکستان کے پہلے انسٹنٹ پے سسٹم راست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ راست ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام ہے، اسکے ذریعے آنا لائن ادائیگیوں میں مدد حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ڈیجیٹلائزیشن پر زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگی کا یہ نظام دنیا کے بہت کم ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے، امریکا بھی اب تک ڈیجیٹل بینکنگ کا نظام استعمال نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ راست کے ذریعے بینکاری میں جلد از جلد کی جاسکتی ہے جو فوری لین دین کا حصہ ہے، اس کے ذریعے لین دین سے میں کوئی خفیہ چارجز بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ادائیگی کے لیے راست کو آسان بنایا ہے، اس میں صرف صارفین کو اپنے نمبر سے ایک آئی ڈی رجسٹرڈ کرانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ راست کی اولین ترجیح ان کے صارفین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے بینکاری کے لیے ہمارے پاس اداروں کی درخواستیں آرہی ہیں اس پروگرام میں 5 اداروں کو لائسنس کا اجرا کریں گے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین  نے کہاکہ جب میں نے بینکاری کا شعبہ اختیار کیا تھا تو چیک کے ذریعے لین دین کی جاتی تھی اور اس میں کئی دن لگ جاتا کرتے تھے، لیکن راست سے منٹوں میں ترسیلات کرلی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں نے بہت محنت کی ہے اور جب یہ پرسن ٹو پرسن سے پرسن ٹو مرچنٹ پر جائے گا، جس سے بینک سیونگ میں مزید اضافہ ہوگا، اور یہ ہمارا اگلا قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سے آئی ٹی کی نمو میں خاصا بڑا انقلاب آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ راست پروگرام کے ذریعے سے نقد سے بجائے سیونگ کیش کا رجحان بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام، کامیاب جواب پروگرام اور دیگر پروگرامز کو بھی راست میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ متوسط طبقے کی مدد کر لیے وزیر اعظم مزید اقدامات کا اعلان کرنے جارہے۔