سینیٹ نے نیشنل فرانزک ایجنسی کے قیام اور لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بلز منظور کرلیے

اسلام آباد (صبا ح نیوز) سینیٹ نے نیشنل فرانزک ایجنسی کے قیام اور لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بلز منظور کرلیے۔ پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی کی صدارت میں جمعہ کے روز سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت کے 2 بل منظور کرلیے گئے۔ نینشل فرانزک ایجنسی ترمیمی بل کے تحت قومی فرانزک ایجنسی پروجیکٹ کو قومی فرانزک ایجنسی میں تبدیل کیا جائے گا۔

قومی فرانزک ایجنسی قائم کی جائے گی۔ ایجنسی ریسرچ، فرانزک اور اسٹیٹ آف اف دی آرٹ ڈیجیٹل فرانزک محکمے قائم کرے گی جو قومی سلامتی کے معاملات میں معاونت کریں گے۔ قومی فرانزک ایجنسی وفاق، تمام صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر سمیت ملک کی تمام فرانزک ایجنسیوں، لیبارٹریز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خدمات فراہم کرے گی۔ ایجنسی ڈیجیٹل فرانزک مواد کو محفوظ کرے گی، قومی فرانزک ایجنسی کا ڈی جی دوہری شہریت کا حامل نہیں ہوگا۔ نیشنل فرانزک ایجنسی کے بورڈ آف گورنر کا چیئرپرسن ڈویژن کا سیکریٹری ہوگا، بورڈ میں آئی جی اسلام آباد، نیکٹا کا نیشل کوآرڈینیٹر،

نیشل پولیس بیورو کا ڈی جی شامل ہوگا، فرانزک ایجنسی کو ٹیکسوں سے 5 سال تک استثنیٰ ہوگا، اگر قومی فرانزک ایجنسی کا ماہر یا عملہ جان بوجھ کر یا غفلت سے جھوٹی، غلط یا گمراہ کن رپورٹ پیش کرے گا تو اسے ایک سال تک سزا اور ایک ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ قومی فرانزک ایجنسی کے قیام کا مقصد موجودہ فرانزک لیب کو اپ گریڈ کرنا اور ڈیجیٹل لیب کا قیام ہے۔ یہ ایجنسی ڈیجیٹل اور سائبر فرانزک کا انضمام کرے گی تاکہ الیکٹرانک آلات، ڈیپ فیک، الیکٹرانک جرائم سے نمٹا جا سکے۔ نیشنل فرانزک ایجنسی کے قیام سے غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسیوں پر انحصار کم ہوگا۔ سینیٹ نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل بھی منظور کر لیا، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کو وزارت انسانی حقوق سے وزارت قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی دوسری شہریت کا حامل شخص نیشنل فرانزک ایجنسی کا ڈی جی مقرر نہیں کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر کو 1500 سی سی گاڑی اور 400 لیٹر پٹرول دیا جاتا ہے، 95 فیصد وزرا تنخواہ نہیں لے رہے، بجلی گیس کا بل وزرا خود دیتے ہیں، انہیں سرکاری مراعات نہیں دی جاتیں۔وزیر قانون نے مزید بتایا کہ اس تنخواہ میں اضافے کی بات ہو تو پارلیمنٹ خود کہتی ہے کہ معاشی تنگی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کی تنخواہ ایک لاکھ 56 ہزار روپے ہے، پارلیمنٹیرین کو کوئی گاڑی نہیں دی جاتی، انہیں 8 ہزار روپے یوٹیلیٹی بلز کی مد میں دیئے جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ نے تحریری جواب ایوان میں پیش کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 2 سال میں نادرا نے کفایت شعاری پالیسی کے مطابق کوئی گاڑی نہیں خریدی۔تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 2022 ء میں سٹاف کے پک اینڈ ڈراپ اور آپریشنل مقاصد کے لیے بسوں اور کوسٹروں پر مشتمل 35 گاڑیاں خریدیں۔ تحریری جواب کے مطابق 2022 میں نادرا نے 26 کروڑ 43 لاکھ 34 ہزار مالیت کی گاڑیاں خریدیں جن میں 2 کوچز اور 1 بس ہے جو پک اینڈ ڈارپ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ قبل ازیں، سینیٹ کے اجلاس میں 26 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔

سینیٹر عون عباسی بپی نے کہا کہ ہمیں معلوم بھی نہیں تھا کہ شنگھائی کانفرنس ہو رہی ہے، کسی کو پتا بھی نہیں ہو گا کہ بیلاروس کونسا ملک ہے؟ حکومت نے کہنا شروع کر دیا کہ بیلاروس کا صدر آرہا ہے اس لیے پی ٹی آئی والے احتجاج کر رہے ہیں، یہ کل کو یوگینڈا کے صدر کو بلوا لیں گے، مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہوں گے۔ عون عباس بپی نے کہا کہ میں سمجھا تھا 26 نومبر کے واقعے کے بعد یہاں ماحول سوگوار ہوگا۔ ہمارا مذاق اڑایا گیا کہ کون سے کارکن شہید ہوئے، ہمارے 13 کارکن شہید ہوئے ہیں۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا ایسے لگ رہا تھا جیسے اداکار بدر منیر بیٹھا ہوا ہے، پی ٹی آئی پاکستان کو کمزور اور بدنام کر رہی ہے، آپ کو گود نہیں لیا جا رہا اس لیے عاصم منیر برے بن گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج وہ آپ کو گود لے لیں تو آپ کہیں گے جنرل عاصم منیر بہت اچھے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے آپ نے اس لیے بات کرنی ہے کہ شاید وہ آپ کو پھر گود لے لیں اور آپ کی پارٹی سے وزیر اعظم بنا دیا جائے۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس معمول کی کارروائی کے مطابق جاری رہا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سنبھالی، 2 حکومتی بلز منظور کرنے کے بعد اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔