حکومت تاجر دشمن نہیں بلکہ تاجر دوست پالیسیاں بنائیں تاکہ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو سکے ، محمد کاشف چوہدری

نواب شاہ(صباح نیوز)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کی تاجر دشمن پالیسیوں کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور صنعتیں اور کارخانے بند ہو رہے ہیں، کاروبار کرنے کیلئے 125ریگولیٹری باڈیز کی وجہ سے بہت مسائل درپیش ہیں،تاجر اور صنعت کار ٹیکس دیتے ہیں تو ریاست کے انتظامی امور چلتے ہیں اور انہی ٹیکس کے پیسوں سے وزیر اعظم سمیت وزرا اور بیوروکریسی کی تنخواہوں کی ادائیگیاں ہوتی ہیں اگر آج تاجر اور صنعت کار ٹیکس دینا بند کر دیں تو ریاست کا نظام بند ہو جائیگا ریاست اور ریاست کے اداروں کو تاجر کی عزت کرنا ہوگی تاجروں پر ٹیکس چور ی کا الزام لگانے والے خود چور ہیں، چور وہ حکمران، بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ ہے جو وطن عزیز کو قیام پاکستان سے لیکر اب تک لوٹ رہے ہیں ہم چور مافیا نہیں ہے بلکہ جو چینی مافیا، دال مافیا، کھاد مافیا و دیگر مافیاز ہیں وہ ہماری صفوں میں نہیں بلکہ حکمرانوں کی صفوں میں موجود ہیں جو حکومتوں کی سرپرستی میں قوم کو لوٹ رہے ہیں، حکومت تاجر دشمن نہیں بلکہ تاجر دوست پالیسیاں بنائیں تاکہ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو سکے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں نواب شاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران اور تاجروں سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے ملک بھر کے تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا اور جہاں بھی تاجروں کو مسائل درپیش ہوتے ہیں تو پورے ملک کے تاجر اپنی تاجر برادری کے مسائل کے حل کیلئے متحد ہو کر ان کا تدارک کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت مشکلات کا شکار ہے، صنعت و تجارت بحرانوں کا شکار ہے، اقتصادیات کا پورا نظام زبوں حالی کا شکار ہے لیکن حکمران راگ الاپتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت کم ہو رہی ہے، اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے، شرح سود کم ہو رہی ہے، مہنگائی بھی کم ہو رہی ہے اور ایسا بیانیہ اپنایا جا رہا ہے کہ ملک کے تمام مسائل حل ہو چکے ہیں اور ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں لیکن اگر نچلی سطح کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ صنعتیں اور کارخانے مسلسل بند ہو رہے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں مہنگی بجلی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انہیں چلانا مشکل ہو گیا ہے، آئی پی پیز کے وہ کارخانے جو بجلی بناتے ہیں اگر بجلی بناتے بھی ہیں تو اپنی کیپیسٹی کے مطابق نہیں بناتے، صرف ان بجلی کے کارخانوں کو نوازنے کیلئے 28سو ارب دیا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر 13قسم کے ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بجلی کی فی یونٹ قیمت بہت زیادہ ہے اور اس کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ بارہ سے 18گھنٹے کی جاتی ہے۔اسی طرح گیس بھی گھنٹوں نہیں دی جاتی انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں کارخانے کیسے چلیں گے اسی طرح تاجر اور صنعت کار 44قسم کے ٹیکسز دے رہا ہے لیکن انہیں سہولیات نہ ہونے کے برابر دی جاتی ہیں۔جبکہ کاروبار کرنے کیلئے 125ریگولیٹری باڈیز قائم ہیں اور فائلیں سرخ فیتوں کی نذر کی جاتی ہیں یہاں تک کے پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہوتا حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل ملز لوہے کے داموں تل کر بک رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے متحد ہو کر حکومت کو بتایا کہ ہم کسی ایسے اقدامات کو نہیں مانتے جو تاجروں کے خلاف ہو ں ہم کل بھی متحد تھے آج بھی ہیں اور آئندہ بھی متحد رہیں گے،حکومت تاجروں پر بوجھ ڈالنے کے بجائے اپنے غیر ضروری اخراجات کو ختم کرے، کفایت شعاری کو اپنائے اور قوم کے ٹیکسوں کے پیسے پر عیاشیاں کرنے کے بجائے سادگی کو اپنائے،ہم اپنے حقوق کیل جرت اور بہادری کے ساتھ متحد ہیں ایسے میں کوئی ہمارے حق پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا انہوں نے کہا کہ ملک بھر کا تاجر تنہا نہیں ہیاور ملک بھر کے تاجر ایک گلدستے کی مانند ہیں اور ہر تاجر اس  گلدستے کا پھول ہے حکومت تاجر دشمن پالیسیاں اپنانے کے بجائے تاجر دوست پالیسیاں بنائے تاکہ ملک میں کاروبار ہو سکے اور معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوں