اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری اوروزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت زیابیطس کے مریضوں میں اضافے پر قابو پانے اور فلاح و بہبود کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، زیابیطس جیسے خاموش قاتل کے بوجھ کو کم کر کے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے زیابیطس کے عالمی دن پر قوم کے لیے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ زیابیطس کے بڑھتے کیسز کی بڑی وجہ غیر فعال طرز زندگی ہے۔ متوازن خوراک اور مناسب وزن سے زیابیطس پر قابو پانا اور بچا ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ زیابیطس کی بروقت علاج کی اہمیت سے متعلق آگاہی کی ضرورت ہے۔ اور میڈیا، سول سوسائٹی نجی شعبے کے تعاون سے آگاہی پیدا کر سکتے ہیں۔آصف علی زرداری نے کہا کہ زیابیطس کی سستی اور موثر دیکھ بھال کی سہولیات کی فراہمی کے نظام کی ضرورت ہے جبکہ قومی اور بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے اپنے صحت کے نظام کو بہتر بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیابیطس سے بچائو، علاج میں سرمایہ کاری کر کے اس چیلنج سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ زیابیطس جیسے خاموش قاتل کے بوجھ کو کم کر کے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا زیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں کہا کہ زیابیطس کے عالمی دن کو منانے کا مقصد زیابیطس اور اس کی روک تھام بارے میں آگاہی کو اجاگر کرنا ہے ،پاکستان انٹرنیشنل زیابیطس فیڈریشن اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر زیابیطس کے شکار لاکھوں لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے، 2024 سے لے کر 2026 تک کے دورانیے میں زیابیطس کے عالمی دن کا موضوع ”زیابیطس اور فلاح و بہبود”ہے جس میں زیابیطس کے مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کی مدد تک رسائی پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دنیا میں سائنسی میدان میں بے شمار ترقی کے باوجود ہر دسواں شخص زیابیطس کا شکار ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ زیابیطس کے 50 فیصد مریض اب بھی غیر تشخیص شدہ ہیں۔ اس سے زیابیطس کے مریضوں میں دل کی بیماری، گردے کی خرابی، اعصابی عوارض، فالج اور اندھے پن جیسی پیچیدگیوں کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کو بھی زیابیطس کے چیلنج کا سامنا ہے اور ہمارے تقریبا 33 ملین شہری زیابیطس کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ اس خطرناک شرح کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ زیابیطس کے مریضوں کی آبادی رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں مزید 11 ملین بالغ افراد میں اس مرض کی ابتدائی علامات دیکھنے میں آئی ہیں۔ ذیابیطس کے تقریبا 80 سے 90 لاکھ افراد کی تشخیص نہیں ہو پاتی، جس کی وجہ سے بروقت علاج میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں زیابیطس کے خطرے کے بڑے عوامل میں جینیاتی تغیرات، خوراک اور غیر فعال طرز زندگی کے علاوہ ماحولیاتی اور جغرافیائی وجوہات شامل ہیں۔حکومت پاکستان ذیابیطس کے مریضوں میں اس بڑھتے ہوئے اضافے پر
قابو پانے اور زیابیطس کے مریضوں کی فلاح و بہبود کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے غیر متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے صحت کے شعبے میں اہم اصلاحات شروع کی ہیں، جن میں زیابیطس کو اہم ترجیح دی گئی ہے۔ حکومتی سطح پر زیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے مختلف پروگرام تیار کیے جا رہے ہیں۔ وفاق میں ہم وزارت صحت کے تعاون سے زیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے وزیر اعظم کا پروگرام شروع کریں گے۔ اس پروگرام کا مقصد وفاقی علاقوں میں اس بیماری پر قابو پانا اور تمام صوبوں میں زیابطیس کے مریضوں کے لیے یونیورسل ہیلتھ کوریج، تشخیص اور علاج فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ آگاہی اور طرز زندگی بہتر بنانا ہے۔ حکومت پاکستان سب کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے ، ایک خوشحال مستقبل کے لئے، معیشت کا انحصار شہریوں سے بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے پر ہے،صحت مند پاکستان زیابیطس جیسی بیماریوں کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔