سموگ کے تدارک کے لئے حکومتی اقدامات آٹے میں نمک کے برابر ہیں،محمد جاوید قصوری


لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی سموگ نے ڈیرے ڈال لیے ہیں اور صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی سموگ کی مقدار انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گئی۔

ملک کے بیشتر حصوںخصوصا لاہور اور کراچی میں فضائی آلودگی کے باعث آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری، کھانسی، گلے، ناک، کان اور پھیپھڑوں کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں اور الرجی کے مرض میں بھی مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔سانس کی بیماریوں میں اضافے سے ہسپتالوں میں رش بھی بڑھ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسدادسموگ کے حوالے سے حکومتی اقدامات محض زبانی کلامی حد تک محدود ہیں ۔

گرین لاک ڈاون بھی بے سود ، معاملات زندگی ، بالخصوص اس سے بچے اور بوڑھے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔سموگ کے تدارک کے لئے صوبائی حکومتی اقدامات آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ سموگ سے جہاں ایک طرف انسانی زندگی کو متاثر کر رہی ہے ، ہر شخص پریشان ہے ، کاروبار پر منفی اثرات ہیں وہاں دوسری جانب جنگلی حیات اور پالتو جانوروں کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت انسداد سموگ کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ،

دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں ، گاڑیوں اور اینٹوں کے بھٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور شہر متعدد بار دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ لاہور سمیت شخوپورہ، ننکانہ، قصور، گجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ اور نارووال کے اضلاع میں صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہو چکی ہے ۔ پانی چھڑکنے یا سکول ہفتے میں تین دن بند کرنے سے سموگ کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔جو پالیسیاں حکومت بنا رہی ہے، ان کا کوئی فائدہ نہیں۔

یہ محض ڈنگ ٹپائو اقدامات ہیں ۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ایک غیر سرکاری سروے کے مطابق پاکستان میں 43 فیصد فضائی آلودگی ٹرانسپورٹ کے شعبے سے آتی ہے جبکہ 20 سے 30 فیصد فضائی آلودگی انڈسٹریل سیکٹر سے آتی ہے۔ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے درست ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے مگر بد قسمتی سے حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی قابل قدر کام نہیں کیا۔ مستند ڈیٹااکٹھا کرکے سموگ کی روک تھام کو یقینی بنانا ہو گا۔