اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 44کوئٹہ 3میں 21نومبر کو ہونے والی پولنگ کے خلاف حکم امتناع دینے سے انکار کردیا۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیس کے میرٹس پر جمعرات کو دلائل دیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کاریکارڈ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچ کے نامزد سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے الیکشن ٹربیونل بلوچستان کے فیصلہ کے خلاف پاکستان پیلز پارٹی کے امیدوار عبیداللہ کی جانب سے نیشنل پارٹی کے امیدوار میر عطا محمد بنگلزئی اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزارکی جانب سے سینئر وکیل خواجہ حارث احمداورامان اللہ کنرانی جبکہ مدعاعلیہ کی جانب سے محمد مسعود خان بطوروکیل پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل لاء محمد ارشد اور لیگل کنسلٹنٹ فلک شیر پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین خان نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کی تاریخ کااعلان ہو گیا ہے؟اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ 21نومبر کوالیکشن کی تاریخ کااعلان ہوا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ کیا21نومبر کے ساراپراسیس مکمل ہوگیا ۔ اس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے کہا کہ آراو، ڈی آرو تعینات ہو گئے اوردیگر انتظامات بھی کرلئے گئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم یہ کرسکتے ہیں کہ ایک یہ کہ الیکشن روکا جائے اوردوسرا یہ کہ الیکشن ہوجائے اور نتیجہ روک لیا جائے جوکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے مشروط ہوگا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آج، کل، پرسوں جب مرضی کیس کی سماعت رکھ لیں، مخالفین کہتے ہیں کہ نتائج اُس فارم 45مطابق ہونے چاہئیں جواُن کے پاس ہیں جو کہ ثابت نہیں ہوئے، میرے پاس جو فارم 45ہیں وہ ثابت اورتصدیق شدہ ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سب فریقین کے دلائل فارم 45کے حوالے سے ہی ہوں گے۔ مدعا علیہ کے وکیل محمد مسعود خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریکارڈ ٹریبونل میں پیش کیا۔
جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ کیا ہم 21نومبر سے قبل کیس سن کر فیصلہ کردیں۔ مدعاعلیہ کے وکیل کاکہناتھا کہ درخواست گزارکو 23اکتوبر سے ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ، انتخابات ہونے دیں نتائج کواس درخواست کے فیصلہ کے ساتھ مشروط کردیا جائے۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ انتخاب ہوجانے دیتے ہیں تاہم نتائج روکنے کاحکم دے دیتے ہیں۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کواس پر اعتراض نہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل کافیصلہ تضادات کا مجموعہ ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کسی بھی تاریخ پر جلد کیس سماعت کے لئے مقرر کے فیصلہ کردیا جائے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم کیس کی سماعت پرسوں کے لئے ملتوی کردیتے ہیں ، الیکشن کمیشن ریکارڈ پیش کرے ، کیس کی حتمی سماعت پرسوں ہوگی۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے کہا کہ کیس کاریکارڈ بلوچستان ہائی کورٹ سے آئے گا۔ اس پر جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ ہائی کورٹ سے ریکارڈ آنے میں ایک دن لگے گا۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس کیس میں بہت کچھ بتانا ہے، ریٹرننگ افسر کدھر ہے اس کے حوالے سے ہمیں مطمئن کرنا ہے، خامیوں کے حوالے سے مطمئن کرنا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کاحکم لکھواتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹریبونل نے مدعا علیہ نمبر 1کی درخواست منظور کی جس کے خلاف درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔ الیکشن کمیشن اور مدعا علیہ نمبر ایک نے عدالت میں نوٹس موصول کرلیا۔دیگر فریقین اور پریذائیڈنگ افسران کو بھی نوٹس جاری کردیئے گئے ۔
جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ اس کیس میں ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور اٹارنی جنرل کونوٹس دینے کی توضرورت نہیں۔ اس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے کہا کہ اُن کو نوٹس نہیں جائے گا۔ بعدازاں عدالت نے خواجہ حارث احمد کی استدعا پر کیس کی سماعت جمعرات 14نومبر تک ملتوی کردی۔