نیو کراچی میں 1100دکانوں کو متبادل دیئے بغیر گرانے کے احکامات واپس لیے جائیں ، منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)  امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے ڈی سی سینٹرل کی جانب سے  نیو کراچی سیکٹر 5-Dمیں 1100دکانوں کو متبادل جگہ فراہم کیے بغیر گرانے کے احکامات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1100دکانداروں کو اس طرح بے دخل کرنا ان کے ساتھ سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے ان دکانوں سے سینکڑوں افراد کا روزگار وابستہ ہے ان سب کے گھر’ ان دکانوں سے ہی چلتے ہیں ،یہ دکانیں سابقہ ادوار میں دکانداروں کو فروخت کی گئیں تھیں اور انہیں نالے پر جگہ دی گئی تھی ، شہر بھر میں تجاوزات کے حوالے سے جماعت اسلامی کا ہمیشہ سے واضح اور دوٹو ک موقف ہے کہ کسی بھی شہری کا کاروبار ورہائش ختم کرنے سے قبل ان کو ہر صورت میں متبادل جگہ فراہم کی جائے اور تجاوزات قائم کرنے اور اس کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ نیو کراچی سیکٹر 5-Dمیں 1100دکانوں کو گرانے کے احکامات واپس لیے جائیں اور تمام دکانداروں کے لیے پہلے متبادل جگہ کا انتظام کیا جائے۔ ایسا کیے بغیر اگر دکانوں کو مسمار کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے علاقے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے ۔

نیو کراچی کے 6مختلف سیکٹرز میں کے ایم سی کی مارکیٹیں قائم ہیں ، مارکیٹوں میں ان کو متبادل جگہ دی جائے ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ بلا شبہ شہر بھر میں تجاوزات بہت بڑا مسئلہ ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی علاقے میں تجاوزات حکومت ، کے ایم سی اور متعلقہ اداروں کی سرپرستی اور پشت پناہی کے بغیر کسی صورت ممکن نہیں ، کسی بھی قسم کی ناجائز تعمیرات اچانک یا ایک دن میں نہیں ہو جاتیں ، کے ایم سی ، انکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور متعلقہ حکومتی ادارے اور ان کے اہلکار ناجائز تعمیرات میں نہ صرف ملوث ہوتے ہیں بلکہ مالی فوائد بھی سمیٹتے ہیں اور پھر کسی وقت اپنی نا اہلی اور کرپشن کو چھپانے کے لیے دوکانیں اور مکانات گرانے کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں ، اس لیے ضروری ہے کہ شہر میں ناجائز تعمیرات سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ اس میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو بے نقاب کیا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ حکومت کے لیے متبادل جگہ کی فراہمی کوئی مشکل یا ناممکن نہیں ، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کے دوران ہزاروں متاثرین کو نہ صرف متبادل جگہ فراہم کی گئی بلکہ معاوضہ بھی ادا کیا گیا اور کسی بھی خاندان کو بے گھر کیا گیا نہ کسی کے کاروبار کو ختم کیا گیا ۔