اسلام آباد (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ فلسطین میں ظلم کی انتہا ہوگئی ہے۔بچے اور خواتین ذبح ہورہے ہیں۔ ایک ایک قبر میں سینکڑوں لوگ دفن کئے جارہے ہیں۔ شہدا کی تعداد بیالیس ہزار نہیں بلکہ اس سے کئی گنا زیادہ ہے، کئی ہزار لوگوں کی میتیں ابھی تک ملبے کی نیچے پڑی ہیں، اقوام عالم کا دہرا معیار بے نقاب ہو چکا ہے۔ امت مسلمہ باالخصوص اسلامی ممالک کے حکمران اور عوام مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔
ان خیالات کا انہوں نے جماعت اسلامی اسلام آباد کے رہنما خالد بھٹی کی یاد میں منعقدہ مجلس تذکیر و دعا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مجلس سے دیگر کے علاوہ جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ جماعت اسلامی کے کارکنان ، مرحوم کے دوست و احباب اور علاقے کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سابق امیر جماعت نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بھاری قرضوں نے پاکستان کو بڑی طاقتوں کی غلامی میں دے دیا ہے اور نظریے کے نام پر بننے والا پاکستان بھی فلسطین کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے سے معذور ہے۔سراج الحق نے استفسار کیا کہ اسلامی ممالک کے حکمران رب کو کیا جواب دینگے؟امت مسلمہ ایسے مظالم کے باوجود روز مرہ کے امور نارمل طریقہ سے کیسے سرانجام دے رہی ہے۔ تڑپتے لاشے بے گور کفن پڑے ہیں اور ایسے میں کھانا پینا ہمارے حلق سے نیچے کیسے جاتا ہے۔؟سابق امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نے فلسطین کے حوالے سے بیداری کے لئے بڑے جلسے جلوس کئے، ہمیں اس پر اکتفا نہیں کرنا بلکہ فرض کے تقاضوں کو سمجھ کر بڑا کردار ادا کرنا ہے۔
نظریاتی پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں باشعور لوگ زیادہ بڑی تعداد میں بستے ہیں ان کا غزہ کے حوالے سے بڑا کردار ہونا چائیے۔مرحوم خالد بھٹی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ایک اعلی سرکاری افسر ہونے کے باوجود انہوں نے ساری زندگی ایک متحرک کارکن کے طور پر گزاری،شعور کی پہلی سیڑھی سے موت کے آخری لمحات تک انہوں نے حق اور اللہ کے انسان مطلوب کے طور پر زندگی گزاری۔ وہ ایک بہادر اور جری انسان تھے، زندگی برائے زندگی نہیں بلکہ ایک ایک لمحے کو اللہ کی رضا کے حصول کے لئے گزارا۔ خالد بھٹی کی اصل وراثت جس پر اسلامی تحریک فخر کرسکتی ہے وہ ان کی نیک و باشعور بیوہ اور اولاد ہے ۔ مرحوم سرخرو ہو کر دنیا سے گئے، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کی نیکیاں قبول لغزشیں معاف کرے اور ان کی اولاد کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔