نئی قومی سلامتی پالیسی میں مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لیے نئی سوچ موجود نہیں خرم دستگیر


اسلام آباد(کے پی آئی)سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر  نے کہا ہے کہ پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لیے نئی سوچ کے ایک لفظ سے بھی عاری ہے۔11 ہزار الفاظ پر مشتمل پالیسی مسودے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے متعلق الفاظ بمشکل ایک فیصد ہیں اور اس میں کشمیر کے الحاق کی تبدیلی کو پاکستان کے قومی سلامتی کے بنیادی مقاصد میں سے ایک کے طور پر لکھنے کی جرات نہیں کی گئی۔

غیر ملکی نیوز پورٹل میں ایک مضمون میں خرم دستگیر  نے لکھا ہے کہ یہ این ایس پی مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لیے نئی سوچ کے ایک لفظ سے بھی عاری ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو مودی کے ہاتھوں میں دیتی ہوئی، شہریوں کی رضامندی کی قانونی حیثیت سے محروم، مبہم اور ناقابل عمل، یہ این ایس پی جیو اکنامکس کی ایک کاغذی کشتی ہے جو ہائبرڈ حکومت کی بدانتظامی کے سونامی کے ساتھ نبر آزما ہے۔نہ ہونے کے برابر این ایس پی کسی قسم کی مدد نہیں کرسکتی۔ شاید مستقبل کے قانون سازتنوع میں اتحاد کو بڑھانے اور ہمارے نسلی، مذہبی، ثقافتی اور زبان کے تنوع کے لیے نئے راستے تلاش کریں۔ خرم دستگیر کے مطابق مودی، بھارت اور کشمیر کے بارے میں عمران خان کے بیانات الجھن، جہالت اور خوشنودی کی افسوس ناک کہانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پولرائزنگ دنیا کے نقصانات خالی اعلانات جیسے کہ پاکستان کیمپ کی سیاست’ نہیں کرتا سے ختم نہیں ہوں گے۔ایک طرف امریکہ چین کے خلاف بحر ہند بحرالکاہل میں بھارت کے ساتھ اتحادی ہے اور ایف اے ٹی ایف، آئی ایم ایف اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

دوسری طرف چین مفلوج  اور  تذبذب کا شکار حکومت سے حیران ہے۔ اس ہفتے عمران خان کا دورہ چین اس پر خطر تزویراتی رسی کی عکاسی کرتا ہے جس پر پاکستان کو لازمی چلنا ہے۔ آنے والے مشکل فیصلوں میں این ایس پی کی کوئی مدد نہیں ہے۔

ایک ماہر لکھتے ہیں کہ فکری طور پر کتنے ہی پرکشش کیوں نہ ہوں، تزویراتی اہداف کا اس وقت تک کوئی خاص مطلب نہیں ہوتا جب تک کہ ان کی کامیابی کے لیے درکار فوجی، معاشی اور سفارتی ذرائع کو ایک ساتھ نہ ملا دیا جائے۔ایک نااہل حکومت کی طرف سے اعلان کردہ این ایس پی عظیم عزائم اور غیر حقیقت پسندانہ خیالات سے بھرے ہوئے الفاظ کا کھیل ہے۔

یہ مستقل طاقت ور کے برآمدے میں رکھے ہوئے ایک  ڈبے میں ایسا پودے کی حیثیت سے رہے گی جس کی نشونما رک چکی ہو۔ عوام کی مٹی میں جڑیں نہ ہونے کے سبب این ایس پی پنپ نہیں سکے گی۔دو جملوں پر مشتمل این ایس پی سے کسی کو زیادہ خوشی ملے گی۔ ایک یہ کہ ریاست کا کوئی بھی عضو کسی بھی پرتشدد غیر ریاستی تنظیم کی حمایت اور مدد نہیں کرے گا۔اور دوسرا یہ کہ ریاست آئین کے دیباچے اور بنیادی حقوق کے باب میں عوام سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے گی اور انہیں پورا کرے گی۔

اس میں کافی سے زیادہ سکیورٹی ہے۔یہ این ایس پی افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد بحران کا شکار حکومت کے اچھے طرز عمل کا حلف نامہ ہے۔این ایس پی یہ عہد کرتی ہے کہ پاکستان 2022 کے بعد سکیورٹی گیمز نہیں کھیلے گا بلکہ پاکستان اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن اور روابط کا خواہاں  رہیگا  تین دہائیاں قبل دیوار برلن کے گرنے کے بعد باقی دنیا کی طرف سے اپنائی گئی پالیسیوں پر عمل شروع کر دے گا۔ اور غیر تحریری درخواست: ہم اچھا کھیلں گے، براہ کرم ہمیں دوبارہ امداد بھیجنا شروع کریں۔