حقوق اور بندوق اٹھانے کی بات ساتھ ساتھ نہیں ہو سکتی، محسن نقوی

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حقوق اور بندوق اٹھانے کی بات ساتھ ساتھ نہیں ہو سکتی،پی ٹی ایم کو جرگہ کے نام پر متوازی عدالت کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے،اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے جرگہ کے انعقاد پر کوئی اعتراض نہیں یہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے مگر جرگہ قبائل کے عمائدین کا ہوتا ہے اس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو لانا جرگہ نہیں ہوتا اسے کچھ اور کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسے جرگہ اور دوسری طرف اسے عدالت کہتے ہیں، یہ ہماری حکومت کا فیصلہ ہے ہم کسی بھی صورت میں متوازی عدالت کی اجازت نہیں دیں گے
۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم پر پابندی لگانے کی اہم وجہ اس جماعت کی طرف سے ریاستی اداروں، پولیس کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا اور نسلی امتیاز کے ذریعے قوم میں تفریق پیدا کرنا ہے۔محسن نقوی کا کہنا تھا اگر کسی کو سیاسی چیزوں اور لوگوں کے حقوق کی بات کرنی ہے تو اس کی اجازت ہے لیکن اداروں کے خلاف لوگوں کو کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں یہ بات ہے کہ ایک دو سیاسی جماعتوں کے لوگ جب پی ٹی ایم کے رہنماوں کے ساتھ ملے تو انہوں نے حقوق کی بات پر ان کی حمایت کی لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے آپ حقوق کی بات بھی کریں اور ساتھ بندوق بھی اٹھائیں۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے 54 لوگوں اور بلوچستان حکومت نے 34 لوگوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قانون کے مطابق جو بھی کسی طریقے سے پی ٹی ایم کی مدد کرے گا اس کے بھی آئی کارڈز اور پاسپورٹ بلاک کردیئے جائیں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کی منصوبہ بندی پہلے مرتب نہیں کی گئی اور پی ٹی ایم بڑے منظم طریقے سے قوم کو جس طرف لیجانا چاہتی ہے وہ سب واضح ہوجائے گا، ان کی ڈاکومینٹریز باہر کی کمپنیاں بنا رہی ہیں اور ان کی فنڈنگ کے ثبوت آئندہ کچھ دنوں میں فراہم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے ہمارا بڑا واضح پیغام ہے کہ اگر یہ ہمارے ملک کے ساتھ ایسا کریں گے تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا، فسادیوں کے لیے بھی یہی پیغام ہے آپ کو کسی طرح سے بھی معافی نہیں دی جائے گی۔وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ریاست ملک کی عوام اور اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کے خلاف خاموش نہیں رہے گی، ہمیں نرم ریاست کے تصور کو ختم کرنا ہوگا، حقوق کی بات کرنے والوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن ملک کے خلاف بات کرنے والوں کے ساتھ یہ کام نہیں کیا جاسکتا۔محسن نقوی نے کہا کہ جو ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اور علیحدگی کی بات کرے گا وہ ہمارا دشمن ہوگا اور جو جماعت قانونی دائرہ کار میں رہ کر بات کرے گی چاہے وہ کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہو ہمارا فرض ہوگا ہم اسے بات کریں،محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جو بھی ایسے عناصر کی مدد کرے گا وہ بھی نرغے میں آئے گا اس کے بھی آئی ڈی کارڈ اور پاس پورٹ بلاک کیے جائیں گے ہمارا پیغام ان کے لیے ہے جو انکی مدد کرنا چاہتے ہیں یہ قانون کے مطابق ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے علی امین گنڈاپور کو ڈی چوک میں آنے سے روکنا تھا، انہوں نے رات کہاں گزاری یہ انہی سے پوچھا جائے۔محسن نقوی نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، صوبائی حکومت اگر پولیس سے اختیارات واپس لیتی ہے تو اس کے نتائج خود سامنے آجائیں گے۔