تحریک انصاف کا احتجاج، اسلام آباد کے راستے بند، عمران خان کی بہنوں سمیت 24 افراد گرفتار

اسلام آباد+راولپنڈی (صباح نیوز)خیبرپختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈا پور کا قافلہ برہان انٹرچینج کے قریب پہنچ گیا،علی امین گنڈا پور کاقافلہ دو گھنٹے سے زائد وقت سے برہان انٹرچینج کے قریب رکا ہوا ہے۔ اس حوالے سے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ برہان انٹرچینج کے قریب ہمارا قافلہ رکا ہوا ہے ، پرامن سیاسی کارکنوں پر بیتحاشا شیلنگ کی جارہی ہے۔ایک نجی ٹی وی کو بتایا کہ پی ٹی آئی کارکنوں پرشیلنگ اور فائرنگ کی گئی سے زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ موٹر وے کو کھود کر بند کر دیا گیا ہے لیکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔دوسری جانب ڈی چوک سمیت اسلام آباد کے کئی مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے ڈی چوک سے 30 سے زائد پی ٹی آئی کارکن گرفتار کرلیے جن میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمی خان بھی شامل ہیں۔ ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج پر انتظامیہ نے اسلام آباد آنے والے تمام راستے سیل کر دیے جس کے سبب راولپنڈی سے اسلام آباد کا رابطہ منقطع ہوگیا،

برہان انٹرچینج پر کے پی سے آئے قافلے، ڈی چوک اور فیض آباد پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں پر شیلنگ کرتے ہوئے متعدد کو گرفتار کرلیا۔جگہ جگہ کنیٹنر رکھ دیے گئے ہیں، ٹرک کھڑے کردیے گئے ہیں اور پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے۔چئیرنگ کراس چوک دونوں جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا جبکہ ایم ایچ چوک صدر مال روڈ بھی دونوں جانب سے بند ہے۔ حیدر روڈ فلیش مین و میڑو اسٹیشن روڈ، مریڑ چوک چاروں اطراف سے اور مری روڈ بھی مکمل طور پر بند ہے۔ ڈبل روڈ اسٹیڈیم بھی رکاورٹیں کھڑی کرکے بند رکھا گیا ہے۔کچہری سے اولڈ ایئرپورٹ روڈ کورال تک کھلا ہے جبکہ سواں پل بھی کھلا ہے۔ سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کا کہنا ہے کہ امن وامان کی صورتحال کے دوران شاہراؤں کی صورت حال کو مد نظر رکھ کر غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔پولیس ذرائع کے مطابق جڑواں شہروں کو ملانے والی مرکزی شاہراہوں پر موٹر سائیکلوں کے لیے راستے کھلے ہیں البتہ ریڈ زون اور ڈی چوک کو جانے والے راستے مکمل بند کیے گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں داخلہ کے لیے مارگلہ رف سے واحد راستہ کھلا رکھا گیا ہے، کسی بھی شاہراہ پر کہیں سے بھی ابھی تک مظاہرین جمع نہیں ہوئے۔اسلام آباد جانے والی تمام شاہراوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

فیض آباد، ٹی چوک، کھنہ پل، سکستھ روڈ، ڈبل روڈ اور نائینتھ اینویو پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے گئے ہیں۔اسلام آباد جانے والے شہریوں سمیت ملازمت پیشہ افراد کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل فون سروسز معطل ہے اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے اور اسلام آباد پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر وقت مصروف عمل ہے۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔سفر کرتے ہوئے راستوں کی بندش کی پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری کو مد نظر رکھیں۔ ٹریفک کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس ایف ایم 92.4 اور پکار 15 سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔ شہری کسی بھی ایمرجنسی کے متعلق پکار 15 پر اطلاع دیں۔ادھرپنجاب کے 4 شہروں لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جبکہ حکومت پنجاب نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کر لی ہے۔ ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔راولپنڈی اور اٹک میں 4 اور 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 6 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئیں، اٹک میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی اور لاہور میں 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 3 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔

حکومت پنجاب نے راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے، پابندی کا اطلاق جمعہ 4 اکتوبر سے اتوار 6 اکتوبر تک ہوگا جبکہ لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ ہے۔سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کیے گئے۔محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے جبکہ رینجرز کی خدمات کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلے لکھے گئے ہیں۔مختلف شہروں بالخصوص راولپنڈی اور اسلام آباد میں راستوں کی بندش کے معاملے پر پی آئی اے کا اندرون ملک اور بیرون ملک فضائی آپریشن اپنے شیڈول کے مطابق جاری ہے تاہم مسافروں سے درخواست ہے کہ وہ ایئرپورٹ کی طرف سفر کرتے ہوئے متبادل اور کھلے راستوں سے متعلق آگاہی حاصل کرکے نکلیں۔ترجمان پی آئی کے مطابق مسافروں سے التماس ہے کہ پرواز کی مناسبت سے مقررہ وقت سے کافی دیر پہلے ایئرپورٹ روانہ ہوں تاکہ وہ بروقت پہنچ جائیں، رش اور پرواز چھوٹنے کی کوفت سے پچنے کے لیے وقت نکال کر ایئرپورٹ کی جانب کا رخ کرنا بہتر ہے۔اپنی پروازوں سے متعلق بروقت معلومات یا بکنگ کی تبدیلی کے لیے پی آئی اے کے کال سینٹر 786 786 111 سے رابطہ کریں۔پی ٹی آئی احتجاج کے باعث جیل سے ملزمان عدالتوں میں پیش نہیں کیے جا سکے، جیل سے ملزمان عدالت لانے والے گارڈز کی احتجاج میں ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں۔

ملزمان پیش نا ہونے سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی جبکہ ضلع کچہری جوڈیشل کمپلیکس صبح دس بجے کے بعد مکمل ویران ہوگیا۔اسی طرح، راستوں کی بندش کے باعث دیگر ملزمان اور سائلان بھی پیش نا ہو سکے۔واضح رہے کہ راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بھی تاحکم ثانی معطل کر دی گئی ہے، شہر بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی ممنوع قرار دی گئی ہے۔راستوں کی بندش کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ائیرپورٹ آنے اور جانے والے راستے بھی بند ہیں جس کے سبب مسافر شدید پریشان ہوگئے۔اسلام آباد کی 26 نمبر چونگی اور مخلتف مقامات پر پولیس کے ساتھ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کی ٹیمیں بھی تعینات ہیں۔ ذرئع کا کہنا ہے کہ جو بھی مطلوب ملزم ہوا اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔برہان انٹرچینج موٹروے پر خیبرپختونخوا کا قافلہ اور پولیس آمنے سامنے آگئے، پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں پر شیلنگ شروع کردی گئی۔پولیس نے شیلنگ کرکے کارکنان کو پیچھے دھکیل دیا جس پر کارکنان نے پولیس مخالف نعرے بازی کی۔ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد 3 سو کی مزید نفری لے کر 26 نمبر چونگی پہنچ گئے۔ ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کی سربراہی میں مجموعی طور پر ساڑے سات سو کی نفری 26 نمبر چونگی و موٹر لنک روڈ پر موجود ہے۔

اسلام آباد پولیس کی نفری کو تقریبا 2 ہزار آنسو گیس شیل اور ربڑ بلٹس بھی دی گئی ہیں۔پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کے سبب صبح سے شام 7 بجے تک 26 نمبر چونگی پر پی ٹی آئی کا ایک بھی کارکن نہ پہنچ سکا۔آئی جی اسلام آباد نے رینجرز، پولیس، اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ساتھ 26 نمبر چونگی پر ملاقات کی اور موجود سیکیورٹی کی ہمت بڑھائی۔اسلام آباد پولیس فسادات سے نمٹنے کے لیے اینٹی رائٹ آلات سے بھی لیس ہے۔ رینجرز کا دستہ بھی اسلام آباد پولیس کی معاونت کے لیے 26 نمبر چونگی پر موجود ہے۔ ایف سی کے جوان بھی 26 نمبر چوکی پر اسلام آباد پولیس کے ساتھ موجود ہیں۔راولپنڈی فیض آباد کے مقام پر پولیس کی مسلسل شیلنگ علاقہ مکین سخت پریشانی کا شکار ہوگئے۔ ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ آبادیوں میں بھی پولیس کی جانب سے شیل مارے جانے لگے۔ فیض آباد کے قریب شدید شیلنگ سے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی اور گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہوگئی۔شام ڈھلتے ہی گلیوں میں چھپے کارکن باہر آگے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کردی جس پر راولپنڈی پولیس نے مری روڈ پر بھی شیلنگ کی۔پی ٹی آئی کا پشاور سے آنے والا والا قافلہ موٹرے ایم ون پر کٹی پہاڑی کے قریب پہنچ گیا جہاں اٹک پولیس کی جانب سے پل کے اوپر اور پہاڑی کی بلندی سے شدید شیلنگ کی گئی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھرا کیا۔

شدید جھڑپوں کے باعث علاقہ میدان جنگ بن گیا، پولیس کی جانب سے کنٹینرز اور لوڈر گاڑیاں کھڑی کرکے ٹائروں سے ہوا نکال دی گئی تاکہ انہیں ہلایا جاسکے۔سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی بھاری پولیس فورس کے ساتھ راولپنڈی کو اٹک سے ملانے والی بانڈری پر پہنچ گئے۔ وہ ایلیٹ فورس، ڈولفن اور چار بسوں پر نفری کے ساتھ ٹیکسلا کے پوائنٹ پر موجود ہیں۔اسلام آباد پولیس نے کوریج میں مصروف ایک نجی ٹی وی کے صحافی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ راولپنڈی ڈھوک کالا خان پر کوریج کرنے والے صحافی طاہر نصیر سے کارڈ دیکھنے کے بہانے پرس چھین لیا، سب انسپکٹر نے منہ پر تھپڑ مارے جبکہ پاس کھڑے کانسٹیبل نے بندوق کے بٹ مارنا شروع کردیے۔ اس دوران سب انسپکٹر کی جانب سے صحافی سے موبائل فون بھی چھیننے کی کوشش کی گئی۔جناح ایونیو میں پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔ پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی اور کارکنان کو منتشر کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ کارکنان جناح ایونیو پر چائنہ چوک تک پیچھے ہٹ گئے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے غلیلوں سے پولیس کو کانچ کی گولیاں (بنٹے)ماریں، اسلام آباد پولیس کی دو بکتر بند گاڑیاں جناح ایونیو پہنچ گئیں۔