وکلا ایکشن کمیٹی کا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاج

کراچی(صباح نیوز) وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے عدلیہ کی آزادی، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس، وفاقی عدالت کے قیام سمیت متوقع آئینی ترمیم کے خلاف اور جسٹس منصور علی شاہ کا بطور چیف جسٹس آف پاکستان نوٹفیکیشن جاری کرنے کے لئے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاج مظاہرہ کیا گیا۔ وکلا ایکشن کمیٹی میں شامل سینیئر قانون دان ایڈووکیٹ محمد اشرف، سموں، ایڈووکیٹ ظہور الدین محسود، ایڈووکیٹ منظور بھٹہ، ایڈووکیٹ خالد محمود، ایڈووکیٹ احسن عادل شیخ، ایڈووکیٹ نظیراللہ محسود، ایڈووکیٹ سرفراز مرزا سمیت دیگر سینیئر سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے وکلا سمیت پی ٹی آئی وومن سندھ کی صدر سرینا خان، کراچی کی صدر فضا ذیشان، پی ٹی آئی سندھ کے رہنما معظم خان، سمیت دیگر رہنماؤں کی قیادت میں وکلا نے سندھ ہائی کورٹ سے پیدل احتجاجی مارچ نکال کر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے سخت نعرہ بازی کرتے ہوئے وفاقی آئینی عدالت، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس، متوقہ آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ پر حملہ قرار دیا۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر قانوندان ممبر سندھ بار کونسل ایڈووکیٹ محمد اشرف سموں نے کہا ایک سیاسی عدالت کو آئینی عدالت کا نام دیا جارہا ہے جس کو ہم ووکلا مسترد کرتے ہیں ایسی عدالت وکلا قبول نہیں کریں گے جس کے بننے سے سپریم کورٹ کی اہمیت ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہا جسٹس منصور علی شاہ سینیئر پیونی جج ہیں جن کا فوری طور پر چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس منیب اختر کے ہمراہ جونیئر اور کچھ ریٹائرڈ ججز کو کمیٹی میں شامل کر کے اپنے من پسند سیاسی فیصلے کرنا چاہتے ہیں ہم ایسے ججز کو بھی نہیں مانتے۔

انہوں نے کہا عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کے لئے پورے ملک کے وکلا ایک پلیٹ فارم پر سراپا احتجاج ہیں ہم کسی صورت میں بھی عدلیہ پر حملہ ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا فارم 47 کی جعلی حکومت نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے اب آئین پاکستان اور سپریم کورٹ پر حملے کئے جارہے ہیں جو کسی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔ انصاف لائرز فورم کراچی کے صدر ایڈووکیٹ ظہورالدین محسود نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا فارم 47 کی جعلی حکومت عدلیہ پر حملے کر رہی ہے ہم اس فارم 47  کی غیر قانونی حکومت کونہیں مانتے ان کے فیصلوں کو بھی یکسر مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا وفاقی آئینی عدالت بنانے کی جو کوشش کی جارہی ہے وہ بلکل غیر آئینی ہے ہم کسی صورت میں ایسی عدالت کو برداشت نہیں کریں گے جس کے ذریعے سیاسی فیصلے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا ہم ایسے فیصلوں کو سپریم کورٹ کو کمزور کرنے کی سازش سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا فارم 47 کی جعلی حکومت نے ایک ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو ایکسٹیشن دینے کی کوشش کی تھی وہ ترمیم ناکام ہوگئی تھی اب یہ چور حکمران وفاقی آئینی عدالت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو سپریم کورٹ میں مداخلت ہوگی۔ انہوں نے کہا عدلیہ پر حملے ہم وکلا کسی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں  نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس فائز عیسی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ ریٹائرد ہوچکے ہیں اللہ کے واسطے اپنی سیٹ چھوڑ دیں جسٹس منصور علی شاہ سینیئر جج ہیں انکو چیف جسٹس آف سپریم کورٹ بننے کا موقع دیں۔ آئی ایل ایف سندھ کے جنرل سیکریٹری منظور بھٹہ نے کہا قاضی فائز عیسی نے جو بنچ بنایا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں ایسے بنچ بنا کر سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بھی ریورس کرنے کی سازش کی جارہی ہے انہوں  نے کہا پوری دنیا میں کہیں بھی دو سپریم کورٹ نہیں ہیں صرف ایک ہی سپریم کورٹ ہوتی ہے لیکن پاکستان میں وفاقی آئینی عدالت بنانے کی کوشش سپریم کورٹ پرحملہ ہے۔ ایڈووکیٹ خالد محمود نے کہا فارم 47 کی جعلی حکومت کی جانب سے بنایا گیا کوئی بھی آرڈیننس ہم قبول نہیں کریں گے انہوں نے کہا اس وقت حکومت نہیں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون چل رہا ہے پورے ملک اور عدلیہ کو یرغمال بنانے کے لئے غیر قانونی قانون سازی کر کے آئین پر حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا ایک طرف حکومت اور الیکشن کمیشن عدلیہ کے فیصلے قبول کرنے کو تیار نہیں دوسری جانب عدلیہ پر حملے کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا میرے حلقے این اے 231 پر ریکائونٹنگ کا فیصلہ چار ماہ سے رکا ہوا ہے اس کے باوجود الیکشن کمیشن کسی کی نہیں سنتا، ملک میں دہرا معیار آئین، قانون اور عوام سے غداری ہے جس کو ہم نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا پورے پاکستان کے وکلا جعلی ترمیم اور آئین پر حملے پر سراپا احتجاج ہیں اور یہ وکلا کی احتجاجی تحریک آئین کی بحالی، قانون کی بالادستی عدلیہ کی آزادی تک جاری رہے گی۔ ایڈووکیٹ احسن عادل شیخ نے کہا عدلیہ کی آزادی آئین کی بالادستی کے لئے وکلا سراپا احتجاج ہیں

انہوں نے کہا جعلی حکومت غیر قانونی طریقے سے آئینی ترمیم لانے کی کوشش کر رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس منصور علی شاہ ہی ہونگے ہم وکلا کسی بھی غیر آئینی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ ایڈووکیٹ نذیر اللہ محسود نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ ایسے فیصلے نہ کریں جس سے قوم آپ کو اچھے لفظوں میں یاد نہ کرے آپ ملک و قوم   کی خاطر اچھے فیصلے کریں  تاکہ آنے والے دنوں میں قوم آپ کو اچھے لفظوں میں یاد رکھے کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر آپ نے عوام کا رد عمل دیکھ لیا ہوگا۔ انہوں  نے کہا کہ وکلا پہلے کی طرح متحد ہیں ہر غیر آئینی اقدامات کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔