الخدمت فاؤنڈیشن ویمن ونگ ٹرسٹ کے تحت سیرت نبویۖ کے موضوع پر پینل ڈسکشن کا انعقاد

لاہور(صباح نیوز)الخدمت فاؤنڈیشن ویمن ونگ ٹرسٹ کے زیراہتمام فلاح انسانیت سیرت نبویۖ کے آئینے میں فورم کا انعقاد ہوا۔ جس کا مقصد خواتین کو درپیش چیلنجز ، مسائل اور خدمت کے میدان میں درد مند دل رکھنے والی باشعور خواتین کی رضاکارانہ خدمات کا سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں لائحہ عمل ترتیب کیا جائے۔

فورم میں سیکرٹری جنرل الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان سید وقاص جعفری، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ویمن ونگ ڈاکٹرحمیراطارق، سابق ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی، صدر ویمن ونگ ٹرسٹ لاہور صائمہ شبیر،جنرل سیکرٹری صبا ثاقب ، صدر جے آئی لاہور عظمی عمران سمیت مختلف  فلاحی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت اور اظہارخیال کیا۔ سید وقاص جعفری نے کہا کہ نبی کریم ۖ کی بعثت سے قبل نادار غریب لوگ معاشرہ کا مظلوم ترین طبقہ تھا۔ آپ ۖ نے عملی طور پر اس طبقہ کی دلجوئی فرمائی۔ یہ آپۖ کی  تعلیمات کا ہی ثمرہ تھا کہ دولت و ثروت بڑا ہونے کا معیار نہ رہا بلکہ تقوی معیار بنا۔ تعلیمات نبوی میں اس طبقہ سے ہمدردی و غمگساری کے پس پردہ ذاتی مفادات کا شائبہ تک نہیں، صرف اور صرف رضائے الہی مقصود ہے۔آپ ۖ نے اہل اسلام کو مشکل لمحات میں باہمی نصرت و اعانت کی ترغیب دلائی، اسی طرح اجتماعی طور پر معاشرہ کے افراد اور حکومت کو بھی اس سلسلہ میں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا ہر ایک کو اس کی رعیت کے بارے میں ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور ساتھ ہی امت کو جسد واحد قرار دے کر اس جانب متوجہ کیا کہ دوسروں کے لئے خدمات سر انجام دینے والے در حقیقت اپنی ضروریات کی تکمیل کر رہے ہوتے ہیں۔

سید وقاص جعفری نے کہا کہ الخدمت  کے قیام کا مقصد انسانیت کی خدمت ہے ہمارے پیش نظر ضرورت مند کسی مذہب، مسلک یا ذات قبیلے کا فرد نہیں رہا بلکہ الخدمت کی ہر سرگرمی اور کوشش محض انسانوں کی خدمت سے عبارت ہے۔ ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی معاشرہ ہے ہماری تہذیب وتمدن اسلامی ہے اور اسلام ہمیں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے کی تعلیم اور ترغیب دیتاہے، اسلامی معاشرے میں ایک دوسرے کی مالی ہی نہیں، اخلاقی مدد کرنا بھی فریضہ ہے۔ یہاں تو بچت کا تصور ہی یہ ہے کہ مخلوق خدا پر رضائے الہی کے لئے جو کچھ خرچ کیا جائے گا وہ اللہ تعالی کے ہاں جمع ہوتا ہے۔ تعلیمات نبوی کے مطابق آسمان سے رحمت و برکت کا نزول انسانی خدمت پر موقوف ہے۔

مقررین نے کہا کہ رسول اللہۖ کی بعثت سے پہلے عرب میں کوئی مضبوط سیاسی نظام نہیں تھا۔جس کی وجہ سے ایک سیاسی و سماجی انتشار پایا جاتا تھا، اور لوگوں کی جان ومال محفوظ نہ تھے، باز پرس کرنے والا کوئی نہ تھا، دورِ جہالت میں لوگوں پر ظلم وستم اور ان کی حق تلفی بہت عام تھانبی ۖ نے اس معاشرے کو امن اور ضرورت مندوں کی حمایت و مدد کا معاشرہ بنایا، انھوں نے الخدمت کی پاکستان اور بیرون ملک بالخصوص حالیہ غزہ ریلیف آپریشن میں خدمات کو سراہا اور خراج تحسین پیش کیا۔