سینیٹرفاروق ایچ نائیک کی وکلاقیادت کو مجوزہ آئینی ترامیم کا سرکاری مسودہ ملنے کی تصدیق

اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کے چیرمین سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے وکلاقیادت کو مجوزہ آئینی ترامیم کا سرکاری مسودہ ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے  ہوئے کہا ہے کہ  دواکتوبرکوبارکونسل سے حتمی جائزہ کے بعد مسودہ حکومت کوبھیج دیاجائے گا،جسٹس منصورعلی شاہ کا آئینی حق ہے کہ انھیں چیف جسٹس آف پاکستان مقررکیا جائے،جسٹس قاضی فائزعیسی کو مجوزہ آئینی عدالت کا چیف جسٹس تعنیات کرنے کوشش نہیں ہورہی ہے۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے کہا کہ وفاقی وزیرقانون و انصاف سینیٹرنذیراعظم تارڑ نیپاکستان بارکونسل  کو مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ ارسال کیا،بارکونسل نے جائزہ کے لئے کمیٹی بنادی جس کے دواجلاس ہوچکے ہیں۔دواکتوبرکوپاکستان بارکونسل کی کمیٹی میں حتمی طورپر حکومتی مسودہ ترامیم کا جائزہ لیا جائے گا اور اس دن ہم مسودہ حکومت کو بھیج دیں گے، ہم نے حکومتی مسودے میں اصلاح کا جائزہ لیا ہے۔ دواکتوبر   سے قبل بارکونسل کی تجاویز سے آگاہ نہیں کرسکتا قانون اور اخلاقی تقاضا بھی یہی ہے ۔ انھوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹ کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 8میں انھوں نے کوئی مجوزہ ترمیم نہیں دیکھی ۔آئینی عدالت سے متعلق انھوں نے کہا کہ اس کا دونوں بڑی جماعتوں کی طرف سے میثاق جمہوریت میں بھی اتفاق کیا گیا تھا،

عدالت پر مقدمات کے بھاری بوجھ کے پیش نظر آئینی عدالت بننی چاہیے کیونکہ  فوجداری اور دیوانی مقدمات کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ جسٹس قاضی فائزعیسی کو مجوزہ آئینی عدالت کا چیف جسٹس تعنیات کرنے  کی کوئی کوشش ہورہی ہے۔  میرٹ پر آئینی عدالت میں تقرریاں ہونی چاہیں  اگر کوئی اہیلت اور قابلیت رکھتا ہے تو اسے ضرور مجوزہ آئینی عدالت کا جج لگنا چاہیے ۔ جسٹس منصورعلی شاہ کا آئینی حق ہے کہ انھیں چیف جسٹس آف پاکستان مقررکیا جائے،موجودہ چیف جسٹس کی 26اکتوبر کو سبکدوشی کے بعد ضروری ہے کہ آئین کے تحت سینئر ترین جج منصورعلی شاہ کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا جائے ۔