سیاسی جمہوری نظام چلانا سیاسی قوتوں کا حق ہے، پنجاب،اسلام آباد،کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں،لیاقت بلوچ

 اٹک(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  سیاسی جمہوری نظام چلانا سیاسی قوتوں کا حق ہے، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے نظریاتی،منظم،تعصبات  و فرقہ پرستی سے پاک جمہوری،دینی جماعت کی ضرورت ہے۔پنجاب،اسلام آباد،کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔بااختیار بلدیاتی نظام اور بروقت صاف شفاف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جمہوریت کے لیے مفید ہوگا۔ آئی پی پیز اور حکومت کا گٹھ  جوڑ اب نہیں چل سکتا۔ 29 ستمبر کو ملک گیر احتجاجی دھرنوں سے نئی جدوجہد کا آغاز ہو جائے گا،حکومت نان ایشوز کی بجائے عوام کے لیے جان لیوا ایشوز کو حل کرے۔

ان خیالا ت کا اظہار لیاقت بلوچ نے  اٹک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ نے  سینئرصحافی سید قمر الدین کے انتقال پر تعزیت اور خاندان کیساتھ دعائے مغفرت کی۔اس موقع پر امیر ضلع اٹک سردار امجد علی خان اور دیگر قائدین  موجود تھے،بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ملک گیر رابطہ عوامی اور ممبر سازی مہم جاری ہے، قادیانی کے سوا غیر مسلم محب وطن پاکستانی جماعت اسلامی کے ممبر بن سکتے ہیں۔پاکستان کی بحران زدہ سیاست کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے نظریاتی،منظم،تعصبات  و فرقہ پرستی سے پاک جمہوری،دینی جماعت کی ضرورت ہے۔پی پی پی،مسلم لیگ ،پی ٹی آئی کو عوام نے ووٹ،محبتوں اور والہانہ حمایت سے نوازا لیکن ان جماعتوں نے اقتدار میں آ کر عوام کو محرومیوں اور نا انصافیوں سے دوچار کیا۔حکمران جماعتیں اپنے کمزور ترین اور مفادات پر مبنی سیاسی ڈھانچے کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ  کے مقابلے میں جمہوریت،انتخابات اور عدل و انصاف کے نظام کی حفاظت نہیں کر سکیں۔ملک کے لیے فوجی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ناگزیر ہیں لیکن سیاسی جمہوری نظام چلانا سیاسی قوتوں کا حق ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب،اسلام آباد،کوئٹہ کے عوام بلدیاتی حقوق سے محروم کر دیئے گئے ہیں۔بلدیاتی اداروں کو دفن کر کے حکومتیں بلدیاتی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئیں۔اسی وجہ سے قومی،صوبائی،سیاست اور نظام حکومت پر سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ بالادست ہو گئی ہے۔جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ پنجاب،اسلام آباد،کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔بااختیار بلدیاتی نظام اور بروقت صاف شفاف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جمہوریت کے لیے مفید ہوگا۔بلدیاتی انتخابات کی سطح پر جماعتی اور متناسب نمائندگی طرز انتخاب پر اختیار کیا جائے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا اپنے مقاصد اور عوام تک پیغام پہنچانے کے لیے بہت کامیاب رہا۔دھرنا کادباؤ تھا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے مذاکرات کیے اور جماعت اسلامی  کے ساتھ معاہدہ کیا۔45دنوں میں عملدرآمد کرنا حکومت کا قوم سے عہد تھا لیکن حکومت نے بدعہدی کی ہے ۔عوام کے لیے مہنگی بجلی گیس اور ناجائز ٹیکس زدہ پٹرول قابل برداشت نہیں۔تنخواہ دار طبقہ اور پینشنرز پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ سراسر ظلم ہے۔دکانداروں ،سرمایہ کاروں،برآمدکنندگان اور صنعت کاروں کے ساتھ حکومتی رویہ عوام دشمن ہے ۔جاگیرداروں ،بڑے لینڈ ہولڈرزپر انکم ٹیکس لگانے سے حکومت خوفزدہ ہے آئی پی پیز اور حکومت کا گٹھ  جوڑ اب نہیں چل سکتا۔ 29 ستمبر کو ملک گیر احتجاجی دھرنوں سے نئی جدوجہد کا آغاز ہو جائے گا۔جماعت اسلامی حکومت کو معاہدہ سے بھاگنے نہیں دے گی اور نہ ہی عوام کو لاوارث چھوڑا جائے گا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئینی ترامیم آئین،جمہوریت اور پارلیمنٹ کے ساتھ سنگین مذاق اورعوام سے بڑا فراڈ ہے۔جماعت اسلامی آئینی ترمیمی پیکیج کو مسترد کرتی ہے اور ہمارا واضح موقف ہے کہ مشکوک متنازعہ مینڈیٹ والی حکومت 1973ء کے متفقہ دستور پاکستان کو بدنیتی پر مبنی قانون سازی کے ذریعے متنازعہ نہ بنائے حکومت نان ایشوز کی بجائے عوام کے لیے جان لیوا ایشوز کو حل کرے۔