پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے فعال رکن کے طور پر عالمی ضوابط کی پاسداری کیلئے پرعزم ہے،صدر مملکت


اسلام آباد (صباح نیوز)صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان، انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے فعال رکن کے طور پر بین الاقوامی ضوابط اور معیار کی پاسداری کے  لئے پرعزم ہے۔

ورلڈ میری ٹائم ڈے کے موقع پر پیغام میں صدرمملکت نے کہا کہ  اس سال کے میری ٹائم ڈے کا موضوع سمندری حفاظت اور سلامتی کو آگے بڑ ھانے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے ، یہ دن بین الاقوامی سمندری تجارت کے بلا تعطل بہا کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ موثر اور محفوظ شپنگ ماحول کی ضرورت کو بھی اجاگر کر تاہے ،میری ٹائم ڈے کا موضوع ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے اور جدید اور تکنیکی بحری طریقوں کو اپنانے کے لیے فعال اقدامات کا مطالبہ کرتاہے ، اس سے نہ صرف ہم اپنی آپریشنل بحری کارکردگی کو بڑھا سکتے ہیں بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنا سکتے ہیں کہ اگلی نسل کو فروغ پزیر اور پائیداری بحری ماحول ورثہ میں ملے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بحری شعبہ عالمی تجارت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جو اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع پیداکرنے اور بین الاقوامی تعاون کو آسان بنانے میں معاون کردار ادا کرتا ہے، اس عالمی دن کے موقع پر پاکستان سمندری آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم چیلنجوں سے نمٹ کر اپنے بحری ماحولیاتی نظام اور ساحلی علاقوں کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان  انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے فعال رکن کے طور پر بین الاقوامی ضوابط اور معیار کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے،پاکستان نے مختلف آئی ایم او کنونشنزسے اتفاق کیا ہے بشمول ہانگ کانگ کنونشن برائے محفوظ اور ماحولیاتی بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ جو ماحولیاتی تحفظ اور میری ٹائم آپریشنز کی حفاظت کے لئے پاکستان کے عزم کو واضح کرتا ہے، پاکستان سمندری آلودگی سے نمٹنے کے لئے اپنے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے، بحری فضلے کے انتظام کو بہتر بنانے اور کمیونٹی کی مدد سے چلنے والے منصوبوں کو وسعت دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ سمندری ماحولیاتی نظام کو درپیش ماحولیاتی نقصان کو کم کرنے کے لیے حکومتی اداروں، بین الاقوامی تنظیموں، این جی اوز اور مقامی کمیونیٹیزکے درمیان تعاون ضروری ہے، ور لڈ میری ٹائم ڈے کے موقع پر ہم حفاظتی معیار کو بہتر بنانے، ماحول دوست طرزِ عمل اپنانے اور سمندری مسافروں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات اٹھانے کا اعادہ کریں۔