صاف شفاف غیرجانبدارانہ اور متناسب نمائندگی کا طرزِ انتخاب عوام کا اعتماد بحال کرسکتا ہے، لیاقت بلوچ

 اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے مری میں طلبہ کنونشن، اسلام آباد میں ممبر سازی کیمپ اور راولپنڈی جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر عُزیر حامد کی اہلیہ اور قرطبہ سٹی کے جنرل منیجر اُسامہ عُزیر کی والدہ کی نماز جنازہ سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل اور انسانی، بالخصوص نوجوانوں اور طلبہ و طالبات کے وسائل سے مالا مال ہے،لیکن ہر دور کے حکمرانوں نے قومی دولت کو برباد کیا اور قومی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرکے ضائع کیا۔ معاشی تباہی، قرضوں، سُود کی لعنت، کرپشن اور عوام کے خون پسینے کی کمائی سے بھرے خزانے پر مخصوص بااختیار طبقوں کی عیاشی سے ہوئی ہے، طلبہ و طالبات اور نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں، بوسیدہ، انسان دشمن نظام سے نجات کے لیے علم، صلاحیت، ٹیکنالوجی، حب دین اور حب الوطنی کے جذبے اور بہادری سے جدوجہد کرنا ہوگی، خاندان میں والدین خصوصاً ماں اولاد کے لیے مربی و رہنما ہوتی ہے، باعمل، بامعیار اور سلیقہ مند و اللہ کے دین پر کاربند ماں خاندان کے لیے بڑی نعمت ہوتی ہے، اولاد اللہ تعالٰی کی بندگی، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت والدین کی خدمت و فرمانبرداری سے خاندان کی بڑی طاقت بن جاتی ہے، پاکستان میں قومی وحدت، احساسِ شرکت و احساسِ ادائیگی کے قومی فرض کے لیے نظریہ پاکستان اور آئینِ پاکستان کا نفاذ ہی پائیدار راستہ ہے۔

لیاقت بلوچ نے سیاسی زعماء اور سابق نمائندگان بلدیات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات ہی عوام میں اعتماد، یقین اور ملکی معاملات میں احساسِ حصہ داری کا واحد راستہ ہے لیکن انتخابات کو دھاندلی زدہ بناکر سیاست، جمہوریت اور اسمبلیوں کو بیوقار بنادیا گیا ہے، صاف شفاف غیرجانبدارانہ اور متناسب نمائندگی کا طرزِ انتخاب عوام کا اعتماد بحال کرسکتا ہے، اسلام آباد، کوئٹہ اور پنجاب کے عوام کو بلدیاتی انتخابات سے محروم رکھنا حکومت، انتظا میہ اور الیکشن کمیشن کا غیر آئینی، غیرجمہوری کام ہے، ملک میں آئین، پارلیمنٹ، عدلیہ، پولیس، انتظامیہ موجود ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے سہولت کاروں سے مل کر پاکستان کو عملاً سرزمینِ  بے آئین بنادیا ہے، قومی سیاست میں پاپولر لیڈر، پاپولیرٹی کی لہر ہمیشہ سر چڑھ کر بولتی ہے لیکن پارٹیوں اور ملک میں مضبوط سیاسی، جمہوری نظام نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات، ناکامیوں، محرومیوں کے سِوا کچھ نہیں ملا. اِسی لیے ہمیشہ حکومتیں اندرونی انتشار کی وجہ سے ناکام ہوتی ہیں اور کرسی بچانے کے چکر میں ملک کو بدعنوانیوں اور مفادات کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ دھرنا احتجاج پر حافظ نعیم الرحمن کا اعلان تھا کہ عوام کے لیے ریلیف چاہتے ہیں، ہمارا پارٹی ایجنڈا یا ذاتی مفادات نہیں تھے، حکومت نے معاہدہ پر عملدرآمد کی بجائے بدعہدی کی ہے29 ستمبر کو ملک گیر احتجاج، شاہراہوں پر دھرنے عوام کو بجلی، پٹرول، گیس، ٹیکسوں میں ریلیف دلانے اور آئی پی پیز کے ظلم و عذاب سے نجات دلانے کے لیے ہوں گے۔