پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن کا خواہاں ہے ،عطا تارڑ


 نیویارک(صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن کا خواہاں ہے ، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہر عالمی فورم پر مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو اجاگر کیا، فلسطین میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی ہے، کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف 2 فیصد ہے جبکہ نقصانات کا خمیازہ سب سے زیادہ پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے، آج ہماری خارجہ پالیسی بہتر ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور میں پاکستان کو تنہائی کا شکار کیا، سی پیک بند کیا، امریکی سازش کا الزام لگایا، دوست ممالک کو ناراض کیا، موجودہ دور میں دوست ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بحال ہوئے، پاکستان معاشی لحاظ سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ بن چکا ہے، مہنگائی سنگل ڈیجٹ آ گئی ہے، موڈیز اور فچ کی ریٹنگز اپ گریڈ ہوئی ہیں، برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا، آئی ٹی برآمدات 3.1 ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کی بلڈنگ کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف ہر عالمی فورم پر یہ بات کرتے رہے ہیں کہ اسرائیل فلسطین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، غزہ، خان یونس، رفح میں نہتے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اسرائیل نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ دنیا کو اسرائیلی جرائم کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے اور اسے کٹہرے میں لانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جب بھی فلسطین کی بات کی تو یہ موقف پیش کیا کہ پاکستان 1967سے پہلے کی سرحدوں کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، فلسطین میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فلسطین میں امن قائم ہو، جنگ بندی ہو، پاکستان نے سی 130 طیاروں اور بحری جہازوں کے ذریعے امدادی سامان فلسطین بھجواایا، فلسطین میں جن میڈیکل طلباکی تعلیم نامکمل رہ چکی ہیں، پاکستان نے ان طلبا کو اپنے میڈیکل کالجوں میں داخلے دینے کی پیشکش کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین کے طلبااپنی تعلیم مکمل کریں تاکہ فلسطین میں ڈاکٹروں کی قلت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہمارے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کشمیر کے مسئلہ پر بھی بات کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی ہے، دنیا میں پاکستان کا کاربن اخراج میں صرف 2 فیصد حصہ ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے نقصانات بھگتنے کی بات آتی ہے تو اس کا سب سے زیادہ خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان میں خود سیلاب کی صورتحال کا مشاہدہ کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے ہاتھوں بڑے نقصانات اٹھائے ہیں،یہ ہم اب بھی بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی 2018کے بعد آئسولیشن کا شکار تھی، مشرق، مغرب اور مشرق وسطیٰ میں ہمارے دوست ممالک ناراض تھے، موجودہ دور میں دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بحال ہوئے ہیں اور اس کے نتیجے میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بہتری آئی ہے۔ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آ رہی ہیں، پاکستان معاشی لحاظ سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ بن چکا ہے، دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کرے، پاکستان میں بے پناہ قدرتی وسائل اور صلاحیت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلومبرگ نے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو ابھرتی ہوئی مارکیٹ قرار دیا ہے، مہنگائی سنگل ڈیجٹ 9.6 فیصد پر آ گئی ہے، موڈیز اور فچ نے پاکستان کی ریٹنگز اپ گریڈ کی ہیں، برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی برآمدات 3.1 ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں، ترسیلات زر میں اضافہ اور پالیسی ریٹ نیچے گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحال ہوئی ہے، معاشی اشاریئے بہتر ہوئے ہیں اس میں مزید بہتری آئے گی، دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کر کے پاکستان کی معیشت سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ معاملات بہتر طریقے سے چل رہے ہیں۔ آئی ایم ایف معاہدہ فائنل ہونے جا رہا ہے، عوام کو جلد خوشخبری سنائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے دور میں پاکستان کو تنہائی کا شکار کیا، سی پیک بند کیا، امریکی سازش کا الزام لگایا، دوست ممالک کو ناراض کیا، خارجہ پالیسی اس وقت کیا تھی، اب کیا ہے، بہتری کیسے آئی ہے، آپ خود اس کے جج ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ ڈاکٹرز، بینکرز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں سے ملاقاتیں طے ہیں، کوشش ہوگی میڈیا کو لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جائے، وزیراعظم کی اہم ملاقاتوں کی تفصیلات میڈیا سے شیئر جائیں گی۔