لاہو ر(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قومی سیاسی جماعتیں عوامی مسائل سے لاپرواہ ہوکر سیاسی میدان کو انتقام اور پارلیمانی طاقت سے آئین و قانون کو پامال کرنے کے کھیل کھیل رہی ہیں،من پسند آئینی ترامیم منظور بھی کرالی جائیں توپھر بھی سیاسی عدم استحکام برقرار رہے گا، بلکہ انارکی، نفسانفسی اور عوام میں مایوسی مزید بڑھ جائے گی۔
لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ میں سیرتِ پیغمبرِ اعظم کانفرنسوں اور سیاسی مشاورتی اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مِلتِ اسلامیہ نے 12 ربیع الاول کو خاتم الانبیا حضرت محمد کے ساتھ عشق، محبت اور فریفتگی کا اظہار کرکے ثابت کردیا ہے کہ رسول اللہ پوری امت کیلئے اللہ کی وحدانیت کے بعد مرکز و محور ہیں۔ نبی کی ولادت باسعادت سے اہلِ ایمان نے جشن و مسرت کا اظہار کیا ہے۔ مِلتِ اسلامیہ کو غلبہِ اسلام اور نظامِ مصطفی کے قیام کے لیے جشن و مسرت، تذکرے اور عشق و محبت کے سرور سے بڑھ کر بعثتِ رسول اللہ کے عظیم مقاصد کے مطابق اتحاد، وحدت اور فرقہ پرستی، تکفیریت کے خاتمہ کے ساتھ پوری دنیا کے لئے اسلام کے مثالی فلاحی امن و محبت کے نظام کو نافذ کرنا ہوگا، صِرف زبانوں سے نہیں، اعمالِ حسنہ سے اسوہِ نبوی کی پیروی کرتے ہوئے عظمت و رفعت کو حاصل کرنا ہے۔ مغربی تہذیب، لادینیت، متعصب قوم پرستی اور انسانوں پر انسانوں کی بالادستی کا نظام ناکام ہوگیا۔ مغربی سرمایہ دارانہ نظام اور سود کی لعنت کا شکنجہ عام آدمی کے لیے زندگی کا عذاب بن گیا ہے۔ اسلامی ضابطہ حیات، سود کے خاتمے اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد اور آئین و آزاد عدلیہ سے پاکستان میں استحکام اور ترقی کے خواب پورے ہوسکتے ہیں، طاقت، قوت اور لاقانونیت سے عوام کو زیر کرنا کفر اور فرعونیت ہے۔
لیاقت بلوچ نے اِس موقع پر سوالات کے جواب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام بجلی، ٹیکسوں، افراطِ زر اور تجارتی صنعتی پہیہ جام ہونے سے پریشان اور اپنی زندگی و مستقبل سے مایوس ہورہے ہیں۔ قومی سیاسی جماعتیں عوامی مسائل سے لاپرواہ ہوکر سیاسی میدان کو انتقام اور پارلیمانی طاقت سے آئین و قانون کو پامال کرنے کے کھیل کھیل رہی ہیں۔ لاقانونیت کے علمبردار عدلیہ کو مفلوج، لاغر اور پی سی او طرز کی تابعدار کی سطح پر لارہے ہیں۔ جماعتِ اسلامی حکومت اور سیاسی قیادت کی اِس روِش کی مذمت کرتی ہے اور ایک دوسرے کی بلیک میلنگ کے سامنے سرنڈر ہوکر من پسند قانون سازی اور آئینی ترامیم منظور بھی کرالی جائیں، پھر بھی سیاسی عدم استحکام برقرار رہے گا، بلکہ انارکی، نفسانفسی اور عوام میں مایوسی مزید بڑھ جائے گی، ملک کے سیاسی بحرانوں کا ایک ہی علاج ہے کہ قومی ڈائیلاگ کیا جائے، قومی ترجیحات پر سیاسی اتفاقِ رائے پیدا ہو اور پاکستان کے عالمی سطح پر وقار کی بحالی کے لئے ملک کے اندر اقتصادی بحرانوں کے خاتمہ کا حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پروگرام ابھی بھی مشکلات کا شکار ہے، اگر اگلا پروگرام ہو بھی جائے تو اقتصادی دبا واور خرابیوں سے دوچار ہوگا۔۔