لیاقت بلوچ کی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات، متوقع آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کی اور ملکی حالات، پارلیمنٹ میں بدنیتی پر مبنی قانون سازی، آئینی ترمیم کے متوقع اقدامات اور دھرنا کے بعد معاہدہ اور حکومت کی غیرسنجیدگی کے معاملات کے علاوہ ملک بھر خصوصا بلوچستان، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور حکومتی غلط اقدامات سے ابتر صورتِ حال پر تبادلہ خیال ہوا۔

لیاقت بلوچ نے دارِ ارقم سکولز کے تین سو پرنسپلز کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہِ  ربیع الاول اہلِ ایمان اور پوری انسانیت کے لیے دائمی پیغامِ انقلاب ہے کہ تعلیم، تربیت، اخلاق، تقوی، بندگی رب، ظلم و جبر سے نجات اور امن و انصاف کا نظام اسوہِ محمدۖ پر عمل سے ہی ممکن ہے۔ دنیا کو کسی نئے انقلاب کی نہیں، محمدۖ کے برپاکردہ عالمگیر انقلاب کی راہوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ عالمِ اسلام اللہ کی نعمتوں اور انسانی صلاحیتوں سے مالامال ہے لیکن قرآن و سنت کا دامن چھوڑکر پوری امت رسوائی، تفرقوں اور تباہی سے دوچار ہے۔ ہر صدی رسول اللہ   کی صدی ہے۔ دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی امن، ترقی اور انسانی محبتوں کی مضبوط بنیاد چاہتا ہے تو اسے اسوہِ حسنہ کو سامنے رکھ کر کام کرنا ہوگا۔ تعلیمی ادارے نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے اسلامی اور قومی فرض پوری ذمہ داری سے ادا کریں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور ریاستی ادارے ازسرِنو بڑے ٹکرا کی دہلیز پر کھڑے ہیں، غیردانش مندی، ضِد، انا، ہٹ دھرمی ملکی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اپنی طاقت و قوت کی وجہ سے سیاست، جمہوریت اور عوامی آزادیوں کو راستہ دینے کے لیے تیار نہیں۔ عدلیہ کی تقسیم، جانبدارانہ فیصلوں نے نئے بحران پیدا کردیے ہیں۔ میثاقِ پارلیمنٹ کے لیے قائم کمیٹی ہوا کا ادھورا تازہ جھونکا ہے اور یہ کسی وقت بھی نئے سیاسی حبس کا شکار ہوسکتی ہے۔ سیاسی اقتصادی بحرانوں سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی اہم سیاسی دینی جماعتوں کی قیادت سیاسی انا کی حجابی دیواروں کو گرائیں اور آئین، جمہوریت، عدلیہ کی حفاظت اور اقتصادی بحرانوں سے نکلنے کے لیے قومی ترجیحات پر اتفاق کریں، وگرنہ یہ نوِشتہ دیوار ہے کہ بڑھتی دہشت گردی، جمہوری حکومتوں کی رِٹ کا خاتمہ، زرعی فصلات کا بحران اور عوام کا بجلی، گیس، پٹرول، ٹیکسوں کے بوجھ سے بڑھتی بغاوت کا لاوا پھٹے گا اور پھر کسی کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا۔

جماعتِ اسلامی قومی اور عوامی مسائل پر جدوجہد جاری رکھے گی۔ پارلیمنٹ ممبرز اِس امر کو اچھی طرح جان لیں کی بدنیتی اور ریاستی طاقت سے قانون سازی، آئینی ترامیم ہمیشہ متنازعہ اور کالا قانون ہی ہوتی ہیں۔ پارلیمنٹ اندھے پن میں عدلیہ کے پر کاٹے گی تو کوئی پارلیمنٹ کی گردن کیوں نہیں کاٹے گا