پاکستان یورپی یونین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو باہمی سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے،چیئرمین سینیٹ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی برائون وان ڈائلے برائے مذاہب و عقائد کے فروغ نے وفد کے ہمراہ پارلیمنٹ ہائو س میں ملاقات کی ۔چیئرمین سینیٹ نے وفد کو پارلیمنٹ ہائوس میں خوش آمدید کہا ۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے کثیر الجہتی تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور پاکستان یورپی یونین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو باہمی فائدہ مند اور سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان-یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا جمہوریت، گورننس، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق سے متعلق ایک ذیلی گروپ قائم کیا گیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جی ایس پی پلس پر تعاون کے لئے شکر گزار ہیں اور پاکستان یورپی یونین کے ساتھ تعاون کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور پاکستان کے درمیاں بین الاقوامی فورمز پر بہترین تعاون موجود ہے اور پاکستان بین المذہب ہم آہنگی، پر امن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کا آئین تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے ۔پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے ۔ ترقی پسند انسانی حقوق کے قوانین کے نفاذ اورادارہ سازی کو فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔ پاکستان کے پارلیمان نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی ہے اور پاکستان ایک کثیر الثقافتی ملک ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی رواداری، افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کی مذہبی اور ثقافتی اقدار کو بھرپور عزت و تکریم دی جاتی ہے اور پاکستان میں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے اثاثے موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بطور وزیر اعظم پاکستان بین المذہب ہم آہنگی کی وزارت قائم کی تھی۔اقلیتوں نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں بہترین کردار ادا کیا ہے ۔پاکستان کا آئین ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی اور تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی کے ساتھ ساتھ عدلیہ بھی ملک میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بہت چوکس رہی ہے۔اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور یورپی یونین ممالک پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے مستفید ہو سکتے ہیں ۔پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے یورپی یونین ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنا یا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اقلیتوں کو خصوصی اہمیت اور پارلیمان میں نمائندگی دی ۔

اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ قانون سازی میں موثر کردار ادا کررہے ہیں ۔ملاقات میں موجود اراکین سینیٹ نے بھی یورپین یونین کے ساتھ تعلقات کو اہم قرار دیا ۔سینیٹرز شیری رحمان ،مولانا عطا الرحمن ،منظور احمد کاکڑ ،ثمینہ ممتاز زہری ،علی ظفر ،فیصل سبزواری بھی ملاقات میں موجود تھے۔چیئرمین سینیٹ نے ملاقات میں افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی اٹھایا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں افغانی پناہ گزین موجود ہیں ان کی وطن واپسی اہم مسئلہ ہے اور عالمی برادری اس اہم مسئلے کے حل کیلئے آگے بڑھے۔چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا ہوگا اورغزہ میں فوری جنگ بندی کرکے ا من قائم کیا جائے ۔مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت پر ترقی یافتہ ممالک اور عالمی برادری کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔یورپی یونین کے وفد نے پاکستان کو اہم ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ باہمی تعاون کو اہم سمجھتے ہیں اورمعاونت اور رابطہ کاری کو مزید فروغ دینے کے خواں ہیں